ثروت حسین
غزل 38
نظم 24
اشعار 44
آنکھوں میں دمک اٹھی ہے تصویر در و بام
یہ کون گیا میرے برابر سے نکل کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں کتاب خاک کھولوں تو کھلے
کیا نہیں موجود کیا موجود ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی تیغ تیز سپرد کی کبھی تحفۂ گل تر دیا
کسی شاہ زادی کے عشق نے مرا دل ستاروں سے بھر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ انتہائے مسرت کا شہر ہے ثروتؔ
یہاں تو ہر در و دیوار اک سمندر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 6
پھر وہ برسات دھیان میں آئی تب کہیں جان جان میں آئی پھول پانی میں گر پڑے سارے اچھی جنبش چٹان میں آئی روشنی کا اتا_پتا لینے شب_تیرہ جہان میں آئی رقص_سیارگاں کی منزل بھی سفر_خاک_دان میں آئی