شارب ردولوی کے اقوال

کوئی صنف اپنے عہد کے سماجیاتی اثرات سے قطعی طور پر باہر نہیں رہ سکتی۔ کوئی ادب قوت عصر کی نفی کر کے اپنے قاری کے جذبات تک نہیں پہنچ سکتا۔

مرثیے کا تعلق ایک ایسے واقعے سے ہے جس کی اہمیت کبھی کم نہیں ہو سکتی۔ واقعہ کربلا کی یاد ہمیشہ منائی گئی اور آج بھی جہاں کہیں مسلمان ہیں وہ اپنے اپنے طریقے سے اس کی یاد مناتے ہیں۔

مرثیہ گوئی کا وجود دنیا کے وجود کے ساتھ ہوا ہوگا۔ اس لیے کہ خوشی اور غم یہی انسانیت کے دوسب سے زیادہ نمایاں پہلو ہیں۔

ہر تہذیب کی زبان الگ ہوتی ہے بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ ہر زمانے کی زبان کا اپنا ایک کلچر ہوتا ہے۔

تصوف مذہب آزادگی ہے، جس میں ہر پابندی سے انسان اپنے کو آزاد کر لیتا ہے۔ یہاں تک کہ مذہبی عقائد بھی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں رہتی۔
