- کتاب فہرست 180666
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4461
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1122
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
عبدالصمد کے افسانے
میوزیکل چیئر
’’یہ کچھ دوستوں کی کہانی ہے، جو معمول کے مطابق ملتے ہیں۔ جس دوست کے یہاں وہ لوگ ملتے ہیں وہاں چار کرسیاں رکھی ہوئی ہیں۔ وہ چاروں کرسیاں اس دیوار کے نیچے رکھی ہیں جس پر وقت بتانے کی گھڑی ٹنگی ہوئی ہے۔ اس گھڑی کی دو ریشمی ڈوریاں ہیں اور ان میں ایک ڈوری ایک دوست پکڑ لیتا ہے، کہ وہ ڈوری کھینچ کر وقت کو روک دینا چاہتا ہے۔ اس کے باقی سارے دوست اسے ڈوری سے کھینچنے روکنے کے لیے منع کرتے ہیں اور طرح طرح کی دلیلیں دیتے ہیں۔‘‘
سدباب
’’دیار غیر میں بسے ایک ایسے شخص کی کہانی، جو اپنے گاؤں میں دیکھے گئے بھوت کو لے کر پریشان ہو جاتا ہے۔ اس کا ذکر وہ اپنی بیوی سے بھی کرتا ہے، مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ اس بھوت سے اپنے بچوں کو بچانے کے لیے وہ انہیں فون کرتا ہے اور پھر اچانک غائب ہو جاتا ہے۔ اس کی بیوی ہر ممکن اس کی تلاش کی کوشش کرتی ہے، لیکن کامیاب نہیں ہوتی ہے۔ پھر ایک دن وہ شخص خود ہی واپس آ جاتا ہے اور اس کے غائب ہو جانے کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔‘‘
دم
فسادات میں گھرے ایک خاندان کی کہانی۔ وہ تین بھائی تھے۔ تینوں میں سے دو گھر پر تھے اور ایک کہیں باہر گیا ہواتھا۔ جب وہ لوٹ کر آیا تو اس نے روتی ہوئی اپنی ماں کو بتایا کہ وہ تین کو ٹھکانے لگاکر آیا ہے۔ ماں اس سے ہر بات کو تفصیل سے پوچھتی ہے۔ باہر گلیوں میں پولس گشت کر رہی ہے اور دونوں گروہ نعرہ لگا رہے ہوتے ہیں۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ نعرے تو محلے کا پاگل آدمی لگا رہا ہے۔ نعرے سن کر پولس بھی اس گھر میں گھس آتی ہے۔ لیکن پولس پاگل کو پکڑنے کے بجائے گھر والوں کو پکڑ کر لے جاتی ہے۔
دیر سے رکی ہوئی گاڑی
’’یہ ایک ٹرین اور اس میں سوار لوگوں کی کہانی ہے، ٹرین چلتے چلتے اچانک رک جاتی ہے۔ ٹرین کو رکے ہوئے جب کافی دیر ہو جاتی ہے تو لوگ پریشان ہو جاتے ہیں اور ٹرین کے رکنے کی وجہ جاننے کے لیے بیچین ہو جاتے ہیں۔ ساتھ ہی لوگ ٹرین کے یوں رک جانے سے نظام، ملک اور دوسری پریشانیوں کے بارے میں بحث کرنے لگتے ہیں۔‘‘
ثواب جاریہ
’’کہانی ایک مسلم محلے اور اس میں بنی مسجد کی ہے، جس کی انتظامیہ کمیٹی میں شامل کچھ لوگوں کے کردار سے عام لوگوں کو شکایت ہے۔ انہیں انتظامیہ کمیٹی سے ہٹانے کے لیے وہ لوگ جہاد کا اعلان کرتے ہیں۔ جس دن ان لوگوں کو جہاد کرنا ہوتا ہے، اسی دن پتہ چلتا ہے کہ اس انتظامیہ کے لوگوں نے تو اپنی ایک الگ مسجد بنا لی ہے۔‘‘
نجات
’’یہ کہانی بچوں میں سیکس ایجوکیشن کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اگر بچوں کو سیکس کے بارے میں پتہ نہیں ہوگا تو وہ عمر کے ساتھ اپنے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں نہیں جان سکیں گے۔ اس کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی تھا۔ پورا کنبہ ایک کمرے کے گھر میں رہتا تھا اور اس کمرے میں رات کے اندھیرے میں جو کچھ بھی ہوتا تھا، اس کے بارے میں وہ سب جانتی تھی۔ لیکن اس کا مطلب اسے نہیں معلوم تھا۔ پھر ایک دن اس کے بھائی کا ایک دوست اسے اپنی بانہوں میں بھر لیتا ہے تو اسے اپنے جسم میں چینٹیا سی رینگتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ جن سے وہ چاہ کر بھی نجات حاصل نہیں کر پاتی۔‘‘
شرط
کہانی ہمارے معاشرے میں ابھرتے متوسط طبقے اور اس کے نوجوانوں کی خواہشات کو بیان کرتی ہے۔ اس نے بی۔ اے پاس کر لیا تھا لیکن وہ بے روز گار تھا۔ وہ ایک شاندار سوٹ پہن کر بازار میں نکل جاتا ہے اور کتابوں، کپڑوں اور دوسری دکانوں پر جاتا ہے لیکن خریدتا کچھ بھی نہیں۔ بھوک لگنے پر وہ ایک سیٹھ کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں شامل ہو جاتا ہے۔ لیکن وہاں کے لوگوں کی نظروں کو بھانپ کر بغیر کچھ کھائے پیے ہی واپس نکل آتا ہے۔ وہاں سے آکر وہ سوچتا ہے کہ زندگی اتنی دشوار بھی نہیں ہے۔۔۔ بشرطیکہ!
نشان والے
’’افسانہ ایک ایسے شادی شدہ جوڑے کی کہانی بیان کرتا ہے، جو ایک مخصوص نشان والوں سے بچنے کے لیے ساری دنیا میں مارے مارے پھرتے ہیں۔ پھر وہ ایک نئے مکان میں آکر رہنے لگتے ہیں۔ انہیں بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ اس مخصوص نشان والوں کے پڑوس میں ہی آکر بس گئے ہیں۔ بیوی کے کہنے پر وہ پڑوسیوں سے میل جول بھی کرتا ہے۔ ملنے پر وہ پڑوسی اسے اچھے لگتے ہیں۔ ایک روز وہ پڑوسی انہیں اپنے گھر میں چھپانے کے لیے ایک ایسی چیز دے کر جاتا ہے جس کے بارے میں انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔‘‘
گومڑ
’’ایک ایسے شخص کی کہانی، جسے اس بات کا وہم ہو جاتا ہے کہ اس کے سر میں گومڑ نکل آیا ہے۔ وہ اسے چھپانے کے لیے ٹوپی پہننا شروع کر دیتا ہے۔ ٹوپی کو لے کر اس کے دوست اس کا مذاق بھی اڑاتے ہیں لیکن وہ کسی کی پروا نہیں کرتا۔ گومڑ کی وجہ سے جب وہ کافی زیادہ پریشان ہو جاتا ہے تو وہ ایک ماہر نفسیات کے پاس جاتا ہے اور اس سے علاج کراتا ہے۔ علاج کے بعد جب وہ اپنے ایک دوست سے ملتا ہے تو اس کا دوست کہتا ہے کہ تمہارے سر میں گومڑ سا نکل آیا ہے۔‘‘
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-