اکبر علی خان عرشی زادہ
غزل 14
اشعار 23
سر خار سے سر سنگ سے جو ہے میرا جسم لہو لہو
کبھی تو بھی تو مرے سنگ میل کبھی رنگ میرے سفر کے دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ضبط جنوں سے اندازوں پر در تو بند نہیں ہوتے
تو مجھ سے بڑھ کر رسوا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ سن رہا ہے مری بے زبانیوں کی زباں
جو حرف و صوت و صدا و زباں سے پہلے تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یاد بن کے پہلو میں موسموں کے بستر پر
کروٹیں بدلتی ہیں مہربانیاں ساری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ پڑی ہیں صدیوں سے کس لیے ترے میرے بیچ جدائیاں
کبھی اپنے گھر تو مجھے بلا کبھی راستے مرے گھر کے دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے