ارمان نجمی کے اشعار
گھٹن سے بچ کے کہیں سانس لے نہیں سکتے
جہاں بھی جائیں یہ کالا دھواں تو سر پر ہے
ارماںؔ بس ایک لذت اظہار کے سوا
ملتا ہے کیا خیال کو لفظوں میں ڈھال کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا ہے قریۂ جاں میں یہ سانحہ کیسا
مرے وجود کے اندر ہے زلزلہ کیسا
بچا کیا رہ گیا کالک بھرے جھلسے مکانوں میں
اجاڑی بستیوں کی بے نشانی کا تماشا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ