- کتاب فہرست 185962
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1924
طب888 تحریکات293 ناول4433 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1439
- دوہا64
- رزمیہ105
- شرح182
- گیت83
- غزل1122
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1548
- کہہ مکرنی6
- کلیات676
- ماہیہ19
- مجموعہ4882
- مرثیہ376
- مثنوی820
- مسدس57
- نعت541
- نظم1205
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ183
- قوالی19
- قطعہ61
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
اسد اعوان کے اشعار
اسد اعوانہم بھی غالبؔ کی طرح کوچۂ جاناں سے اسدؔ
نہ نکلتے تو کسی روز نکالے جاتے
اسد اعوانخود بخود چھوڑ گئے ہیں تو چلو ٹھیک ہوا
اتنے احباب کہاں ہم سے سنبھالے جاتے
اسد اعوانعمر بھر ماں کی نصیحت پہ زمانے میں اسدؔ
فاطمہ زہرا کے بچوں سے وفاداری کی
اسد اعوانہم بھی غالبؔ کی طرح کوچۂ جاناں سے اسدؔ
نہ نکلتے تو کسی روز نکالے جاتے
اسد اعوانیوسف کے لیے ہیں سر بازار اکٹھے
قسمت سے ہوئے آج خریدار اکٹھے
اسد اعواناس محبت نے ہمیں جوڑ دیا آپس میں
ورنہ ہم دونوں کا اک جیسا عقیدہ تو نہ تھا
اسد اعوانآج دیکھا ہے اسے جاتے ہوئے رستے میں
آج اس شخص کی تصویر اتاری میں نے
اسد اعوانجو اپنے زعم میں رہتے ہیں ایسے لوگوں کو
نظر میں رکھتے ہیں دل سے اتار دیتے ہیں
اسد اعواناک نئی طرز کا کردار دیا جائے گا
اس کہانی میں مجھے مار دیا جائے گا
اسد اعوانبچ بچ کے تیری راہ سے چلنا تو تھا مجھے
تو جو بدل گیا ہے بدلنا تو تھا مجھے
اسد اعوانوسوسے ڈستے رہے عشق میں سانپوں کی طرح
بے عصا راہ خطرناک پہ دن گزرے ہیں
اسد اعوانتشنگی ہے مری آنکھوں میں اسے ملنے کی
پیکر یار کا بھی چاہ ذقن کھینچتا ہے
اسد اعوانغالبؔ کے مرتبے سے یہ واقف نہیں اسدؔ
یہ بد لحاظ نسل ہے عہد جدید کی
اسد اعوانظلم تو یہ ہے کہ ازبر نہ رہے غربت میں
ایک حافظ سے جوانی کی حفاظت نہ ہوئی
اسد اعوانژالہ باری بھی رہی دھوپ بھی تھی بارش بھی
تیری یادوں کے علاقے میں یہ منظر دیکھے
اسد اعوانلب پہ اک حرف تمنا ہے گدائی تو نہیں
یہ مری اپنی کمائی ہے پرائی تو نہیں
اسد اعوانضبط کے شہر سے نکلا ہے جو لشکر لے کر
دشت حیرت کی کڑی دھوپ میں جلتا جائے
اسد اعوانچپ چاپ اپنے یار کی دہلیز پر مرے
دنیا کہے گی ہم بھی کسی چیز پر مرے
اسد اعوانگزر نہ جائے یہ موسم بسنت کا موسم
بنفشہ پھول کھلے ہر طرف زمیں کے لیے
اسد اعوانٹوٹا ہوا وجود ہے ٹوٹا ہوا ہے جسم
میرا تو مہ جبینوں نے لوٹا ہوا ہے جسم
اسد اعوانکوئی تو دیکھے مری بے بسی محبت میں
میں آپ اپنی جہاں میں ہنسی اڑاتا پھروں
اسد اعوانذاکر آل محمدؐ ہے تو منبر پہ اسدؔ
ابن مرجانہ کے جیسا یہ لبادہ کیسا
اسد اعواندونوں نے دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہمیں اسدؔ
پردہ نشیں بھی تھے کئی مسند نشیں بھی تھے
اسد اعوانسارے مرتے ہیں اسی ایک پری چہرے پر
ہم بھی ان گلیوں میں بے کار سے ہو آتے ہیں
اسد اعوانقافلے والوں کو کھا جائے گی یہ سست روی
ساربانوں کو سبک خیز کریں چلتے چلیں
اسد اعوانراستہ صاف نظر آتا ہے راہی تو نہیں
کچھ کہو راہ محبت میں تباہی تو نہیں
اسد اعوانثبوت آج بھی میری کتاب میں ہے اسدؔ
وہ ایک رقعہ ترا تیرے دستخط کے ساتھ
اسد اعوانزخم سینے پہ ہوئے اتنے کہ سینے سے رہے
ہم ترے ہجر میں جیتے ہیں تو جینے سے رہے
اسد اعواننت نیا تو نے زمانے میں خریدا بدلا
تیرے کہنے پہ کہاں ہم نے عقیدہ بدلا
اسد اعوانپنبہ در گوش سمجھتے ہیں کہیں ہم کو اسدؔ
اونچی آواز میں جو شعلہ فشاں بولتے ہیں
اسد اعوانصرف اک تیری نگاہوں کا چنیدہ تو نہ تھا
میں سبھی کا تھا مجھے تو نے خریدا تو نہ تھا
اسد اعوانطیور حسن بھی کل تک قفس میں ہوں گے اسدؔ
کہ ہم نے دیکھے ہیں دانے قریب جالوں کے
اسد اعوانمری نگاہ رہے صرف روئے قاتل پر
گلوں پہ خنجر بے آبدار چلتا رہے
اسد اعوانحیرت ہے آج چشم زمانہ شناس میں
دیکھا گیا ہے اس کو غزل کے لباس میں
join rekhta family!
-
ادب اطفال1924
-