اشہر ہاشمی کے اشعار
ترا غرور جھک کے جب ملا مرے وجود سے
نہ جانے میری کمتری کا چہرہ کیوں اتر گیا
میری دنیا میں سمندر کا کہیں نام نہیں
پھر گھٹا پھینکتی ہے مجھ پہ یہ پتھر کیسے
وہیں کے پتھروں سے پوچھ میرا حال زندگی
میں ریزہ ریزہ ہو کے جس دیار میں بکھر گیا
رہ گزر بھی تری پہلے تھی اجنبی
ہر گلی اب تری رہ گزر ہو گئی
اس سے ملنے کی طلب میں جی لیے کچھ اور دن
وہ بھی خود بیتے دنوں سے بر سر پیکار تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی کرنا وہ مشکل فن ہے اشہرؔ ہاشمی
جیسے کہ چلنا پڑے بجلی کے ننگے تار پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اشہرؔ کہیں قریب ہی تاریک غار ہے
جگنو کی روشنی کو وہیں چل کے چھوڑ دیں