Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشہر ہاشمی کے اشعار

ترا غرور جھک کے جب ملا مرے وجود سے

نہ جانے میری کمتری کا چہرہ کیوں اتر گیا

میری دنیا میں سمندر کا کہیں نام نہیں

پھر گھٹا پھینکتی ہے مجھ پہ یہ پتھر کیسے

وہیں کے پتھروں سے پوچھ میرا حال زندگی

میں ریزہ ریزہ ہو کے جس دیار میں بکھر گیا

رہ گزر بھی تری پہلے تھی اجنبی

ہر گلی اب تری رہ گزر ہو گئی

اس سے ملنے کی طلب میں جی لیے کچھ اور دن

وہ بھی خود بیتے دنوں سے بر سر پیکار تھی

زندگی کرنا وہ مشکل فن ہے اشہرؔ ہاشمی

جیسے کہ چلنا پڑے بجلی کے ننگے تار پر

اشہرؔ کہیں قریب ہی تاریک غار ہے

جگنو کی روشنی کو وہیں چل کے چھوڑ دیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے