- کتاب فہرست 186081
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1990
طرز زندگی22 طب924 تحریکات299 ناول4818 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1460
- دوہا48
- رزمیہ107
- شرح200
- گیت60
- غزل1185
- ہائیکو12
- حمد46
- مزاحیہ36
- انتخاب1597
- کہہ مکرنی6
- کلیات692
- ماہیہ19
- مجموعہ5044
- مرثیہ384
- مثنوی838
- مسدس58
- نعت562
- نظم1246
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ189
- قوالی18
- قطعہ63
- رباعی296
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت26
اشرف صبوحی کے خاکے
پرنانی
پرنانی اپنے ہی کُٹم کی نہیں بلکہ سارے محلے کی پرنانی تھیں۔ بچے تو بچے ہر جاننے والا بوڑھا ہو یا جوان، ان کو پرنانی کہتا تھا۔ زندگی کے باغ میں ان کی ہستی ایک ایسے درخت کے مانند تھی جو خزاں کے متواتر جھونکوں سےلنڈ منڈرہ گیا ہو۔ پھل پھول آنے بند ہوگئے ہوں
میر باقر علی
غدر کے بعد سے دلی پر کچھ ایسی ساڑھ ستی آئی کہ اول تو پرانے گھروں کا نام و نشان ہی مٹ گیا۔ نہ مکان رہے نہ مکیں۔ سارا شہر ہی بارہ باٹ ہو گیا اور جن کی نال نہیں اکھڑی وہ پیٹ کی خاطر تتر بتر ہوئے۔ روٹی کی تلاش میں جس کو دیکھو خانہ بدوش۔ بارہ برس ہوئے ملازمت
گھمی کبابی
گھمی کبابی کو کون نہیں جانتا۔ سارا شہر جانتا ہے۔ جب تک یہ زندہ رہا کبابوں کی دنیا میں اس سے زیادہ دلچسپ کوئی کبابی نہ تھا۔ جامع مسجد کی سیڑھیوں سے لے کر ادھر دلی دروازے تک اور ادھر حبش خاں کی پھاٹک تک اس کے کباب چٹخارے لے لے کر کھائے جاتے تھے۔ چھوٹے
مرزا چپاتی
خدا بخشے مرزا چپاتی کو، نام لیتے ہی صورت آنکھوں کے سامنے آ گئی۔ گورا رنگ، بڑی ہوئی ابلی ہوئی آنکھیں، لمبا قد شانوں پر سے ذرا جھکا ہوا۔ چوڑا شفّاف ماتھا۔ تیموری ڈاڑھی، چنگیزی ناک، مغلئی ہاڑ۔ لڑکپن تو قلعے کی درودیوار نے دیکھا ہوگا۔ جوانی دیکھنے والے
گنجے نہاری والے
آہ دلّی مرحوم جب زندہ تھی اور اس کی جوانی کا عالم تھا۔ سہاگ بنا ہوا تھا، اس پر کیا جوبن ہوگا۔ اب تو نہ وہ رہی نہ اس کے دیکھنے والے رہے۔ کلوّ بخشو کےتکیے پر سوتے ہیں۔ اگلی کہانیاں کہنے والا تو کیا کوئی سننے والا بھی نہیں رہا۔ غدر نے ایسی بساط الٹی کہ
نیازی خانم
اللہ بخشے نیازی خانم کو عجیب چہچہاتی طبیعت پائی تھی۔ بچپن سے جوانی آئی، جوانی سے ادھیڑ ہوئیں۔ مجال ہے جو مزاج بدلا ہو۔ جب تک کنواری رہیں، گھروالوں میں ہنستی کلی تھیں۔ بیاہی گئیں تو کھلا ہوا پھول بن کر میاں کے ساتھ وہ چُہلیں کیں کہ جو سنتا پھڑک اٹھتا۔
join rekhta family!
-
ادب اطفال1990
-