aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
1935 | بھوپال, انڈیا
معروف جدید شاعر، سادہ و سلیس زبان میں شعر کہنے کے لئے مشہور ہیں
مؤناتھ بھنجن میں مشاعرہ ہورہا تھا۔ بشیربدر نظامت کررہے تھے۔ ’راحت اندوری‘ جن کا رنگ گہرا سانولا سلونا ہے، ان کی سرمستی کا دور تھا، مائیک پر آتے ہی بولے۔ ’’حضرات! میں کل سے بہت خوش ہوں۔ دراصل اپنے رنگ کی وجہ سے شرمندہ شرمندہ رہتا تھا، لیکن بابو جگجیون
نینی تال کلب میں مشاعرہ ہورہاتھا اور نظامت کررہے تھے جناب کنور مہندر سنگھ بیدی سحر۔ مشاعرے کے اختتام پر جب بشیر بدر اور وسیم بریلوی پڑھنے کے لئے باقی رہ گئے تو انہوں نے اپنی محبت کا اظہار کیا، ’’یہ میری دونوں آنکھیں ہیں۔ میں کس کو پہلے بلاؤں اور کس
امروہہ میں مشاعرہ بہت سکون سے چل رہا تھا۔ شاعر بھی مطمئن اور سننے والے بھی خوش کہ بیچ مجمع سے ایک بہت معقول شخصیت والے صاحب اٹھے اور کھڑے ہوکر عادل لکھنوی کی طرف اشارہ کرکے بولے۔ ’’ڈاکٹر صاحب، وہ شاعر جن کی صورت تارا مسیح(جس جلاد نے وزیر اعظم پاکستان
اعظم گڑھ کے ایک قصبہ میں سامعین کا یہ موڈ ہوگیا کہ پرانی غزل پر پرانا کلام نہیں سنیں گے۔ بیکل اتساہی اور وسیم بریلوی جتنی غزلیں انہیں یاد تھیں، سب کا پہلا مصرعہ سنانے لگے اور مجمع سے آواز آتی رہی کہ سنی ہوئی ہے۔ آخر کار ان لوگوں نے مہلت مانگی کہ جائے
جھریا (دھنباد) بہار میں جناب کنور مہندر سنگھ بیدی کی نظامت میں مشاعرہ ہورہا تھا۔ مرحوم ناظرخیامی نے اپنے مزاحیہ کلام اور اس سے بھی بہتر گفتگو سے مشاعرہ لوٹ لیا۔ اس کے بعد کنور صاحب خود کھڑے ہوئے اور فرمایا، ’’حضرات ناظرنے اپنے فن سے دلوں پر فتح پائی
You have exhausted 5 free content pages per year. Register and enjoy UNLIMITED access to the whole universe of Urdu Poetry, Rare Books, Language Learning, Sufi Mysticism, and more.
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books