Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

انعام اللہ خاں یقین

1727 - 1755 | دلی, انڈیا

میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا

میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا

انعام اللہ خاں یقین کے اشعار

622
Favorite

باعتبار

اس اشک و آہ میں سودا بگڑ نہ جائے کہیں

یہ دل کچھ آب رسیدہ ہے کچھ جلا بھی ہے

کیا بدن ہوگا کہ جس کے کھولتے جامے کا بند

برگ گل کی طرح ہر ناخن معطر ہو گیا

دوستی بد بلا ہے اس میں خدا

کسی دشمن کو مبتلا نہ کرے

خلوت ہو اور شراب ہو معشوق سامنے

زاہد تجھے قسم ہے جو تو ہو تو کیا کرے

تصور اس دہان تنگ کا رخصت نہیں دیتا

جو ٹک دم مار سکتے ہم تو کچھ فکر سخن کرتے

حق مجھے باطل آشنا نہ کرے

میں بتوں سے پھروں خدا نہ کرے

اگرچہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے

نرا برا نہیں یہ شغل کچھ بھلا بھی ہے

عمر فریاد میں برباد گئی کچھ نہ ہوا

نالہ مشہور غلط ہے کہ اثر کرتا ہے

چشم تر پر گر نہیں کرتا ہوا پر رحم کر

دے لے ساقی ہم کو مے یہ ابر باراں پھر کہاں

یہ وہ آنسو ہیں جن سے زہرہ آتش ناک ہو جاوے

اگر پیوے کوئی ان کو تو جل کر خاک ہو جاوے

سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا

ہمیں ظل ہما سے سایۂ دیوار بہتر تھا

سو سو ہیں التفات تغافل میں یار کے

بیگانگی سے اس کی کوئی آشنا نہیں

مصر میں حسن کی وہ گرمئ بازار کہاں

جنس تو ہے پہ زلیخا سا خریدار کہاں

مجھے زنجیر کر رکھا ہے ان شہری غزالوں نے

نہیں معلوم میرے بعد ویرانوں پہ کیا گزری

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے