Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jazib Quraishi's Photo'

جاذب قریشی

1940 - 2021 | کراچی, پاکستان

جاذب قریشی کے اشعار

2.2K
Favorite

باعتبار

کچھ میرے دھڑکتے ہوئے دل نے بھی پکارا

کچھ آپ کو بازار میں دھوکا بھی ہوا ہے

سنہری دھوپ کا ٹکڑا ہوں لیکن

ترے سائے میں چلنا چاہتا ہوں

چاند کا داغ مٹائیں گے ہم

تیری تصویر بنائیں گے ہم

دفتر کی تھکن اوڑھ کے تم جس سے ملے ہو

اس شخص کے تازہ لب و رخسار تو دیکھو

جب بھی آتا ہے وہ میرے دھیان میں

پھول رکھ جاتا ہے روشن دان میں

مری شاعری میں چھپ کر کوئی اور بولتا ہے

سر آئنہ جو دیکھوں تو وہ شخص دوسرا ہے

مجھ کو بڑے خلوص سے برباد کر دیا

جاذبؔ کسی نے ایک ہوس کار کے لئے

مرے وجود کے خوشبو نگار صحرا میں

وہ مل گئے ہیں تو مل کر بچھڑ بھی سکتے ہیں

پیار کی خود فریبیاں توبہ

مٹتے مٹتے بھی آس رہتی ہے

مرے پیار کا کوئی حاصل نہیں ہے

وہ اک موج ہوں جس کا ساحل نہیں ہے

کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں

تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو

تیری خوشبو پیار کے لہجے میں بولے تو سہی

دل کی ہر دھڑکن کو اک چہرہ نیا مل جائے گا

دیکھ لے ذرا آ کر آنسوؤں کے آئینے

میں سجا کے پلکوں پر تیرا پیار لایا ہوں

تیری یادوں کی چمکتی ہوئی مشعل کے سوا

میری آنکھوں میں کوئی اور اجالا ہی نہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے