Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

کوثر سیوانی

1933

کوثر سیوانی کے اشعار

زندگی کچھ تو بھرم رکھ لے وفاداری کا

تجھ کو مر مر کے شب و روز سنوارا ہے بہت

میں تو قابل نہ تھا ان کے دیدار کے

ان کی چوکھٹ پہ میری خطا لے گئی

سمندر کی طرح وسعت ہو جس میں

وہ قطرہ بحر ہے قطرہ نہیں ہے

حریفوں کی طرف داری سے اپنا پن کا دم ٹوٹا

بڑھی کچھ اور جب دوری تو قربت کا بھرم ٹوٹا

جو توڑ دو گے مجھے تم بھی ٹوٹ جاؤ گے

کہ ارتباط سلاسل کی اک کڑی ہوں میں

ہمیں جو فکر کی دعوت نہ دے سکے کوثرؔ

وہ شعر شعر تو ہے روح شاعری تو نہیں

کیا دل کی پیاس تھی کہ بجھائی نہ جا سکی

بادل نچوڑ کے نہ سمندر تراش کے

تنور وقت کی حدت سے ڈر گئے ہم بھی

مگر تپش میں تپے تو نکھر گئے ہم بھی

Recitation

بولیے