کشن کمار وقار کے اشعار
اکھڑی باتوں سے اس کی ثابت ہے
کچھ نہ کچھ آج غیر جڑ کے اٹھا
بیٹھے جو اس گلی میں نہ مر کر بھی اٹھے ہم
اک ڈھیر گر کے ہو گئے دیوار کی طرح
عارض پہ رہی زلف سیہ فام ہمیشہ
پامال رہا کفر کا اسلام ہمیشہ
میں کہوں آپ تمہیں آپ کہیں تم مجھ کو
تم جتاتے نہیں کس روز تحکم مجھ کو
بقید وقت پڑھی میں نے پنجگانہ نماز
شراب پینے میں کچھ احتیاط مجھ کو نہیں
بوسہ دہن کا اس کے نہ پائیں گے اپنے لب
داغی ہے میں نے نوک زبان سوال کی
امساک میں رہے گی نہ پابندیٔ منی
ہرگز نہیں ہیں مغبچے بنت العنب سے کم
ہم بندگان عشق کا مسلک نرالا ہے
کافر کی اس میں وضع نہ دیں دار کی طرح
مخاطب جو زاہد سے تو ہو گیا
تو اس کا بھی ٹھنڈا وضو ہو گیا
ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں
سچے موتی سدا پروتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند
آدم نے چھوڑا کس لئے باغ بہشت کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹیم ٹام آئنے کی جو ہے وہ سب منہ پر ہے
عالم ہو کے سوا گھر میں مگر کچھ بھی نہیں
زلف و ابرو نے تو اے جان تھا باندھا مارا
پر تری چشم نے کر کے مجھے بے جاں چھوڑا
جو مجھ پر ہے وہی ہے غیر پر لطف
ہوا ہے خاتمہ اس پر وفا کا
جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن
اس کو دنیا سے اٹھایا ایک دن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت دنوں سے ہوں آمد کا اپنی چشم براہ
تمہارا لے گیا اے یار انتظار کہاں
ہے جب سے دست گیر جنوں کوئے یار میں
پھرتا ہوں ایک پاؤں سے پرکار کی طرح
گو برا ہی دیر ہو دس پانچ دیکھیں صورتیں
کعبہ میں تو ٹوٹی مورت بھی نظر آئی نہیں
اشک حسرت ہے آج طوفاں خیز
کشتیٔ چشم کی تباہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے عشق ابرو میں ہلال عید کی صورت
ہزاروں انگلیاں اٹھیں جدھر سے ہو کے ہم نکلے
شراب غیر کو دے کر جلا نہ ہر کروٹ
نہ دل کو آگ پہ تو صورت کباب پھرا
ہاتھ پستاں پہ غیر کا پہونچا
آپ بھی اب ہوئے انار فروش
چھپتا نہیں ہے دل میں کبھی راز عشق کا
یہ آگ وہ ہے جس کو نہیں تاب سنگ میں
نہ توڑو دل کہ ہے کعبہ کا ڈھانا
یہ دو گھر ہیں مگر بنیاد ہے ایک
کچھ غم فراق کا ہے نہ کچھ وصل کی خوشی
ہوں اس کے ذوق و شوق میں مسرور رات دن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یار نے خط و کبوتر کے کئے ہیں ٹکڑے
پرزے کاغذ کے کریں جمع کہ پر جمع کریں
دیار عشق میں یہ مسئلہ ہے مفتیبہ
بجز حرام کی رغبت کے کچھ حلال نہیں
دھوپ میں رکھ قفس نہ اے صیاد
سایہ پروردۂ چمن ہوں میں
کس واسطے لڑتے ہیں بہم شیخ و برہمن
کعبہ نہ کسی کا ہے نہ بت خانہ کسی کا
مجھی کو گالیاں دیتے رہے وہ
مگر لیتا رہا بوسے چٹا چٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ