- کتاب فہرست 180875
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4464
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1124
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
مہندر ناتھ کے افسانے
چاندی کے تار
’’ایک ایسے لڑکے کی کہانی ہے، جو اپنی معشوقہ کی کسی اور سے شادی ہو جانے کے بعد اسے خط لکھتا ہے۔ اس خط میں وہ اسے ہر اس بات کا جواب دیتا ہے، جو اس نے اس سے کبھی پوچھا بھی نہیں تھا۔ ایک وقت وہ بھی تھا جب وہ اس سے ٹوٹ کر محبت کرتی تھی مگر وہ نظر انداز کر دیتا تھا۔ ان کی شادی کی بات بھی چلی تھی اور اس نے انکار کر دیا تھا۔‘‘
دو بیل
یہ ایک بوڑھے مزدور کی کہانی ہے، جو بیس دنوں سے بیمار ہے۔ بیماری کی وجہ سے وہ اپنے اکلوتے بیل کی بھی دیکھ بھال نہیں کر پاتا ہے۔ اسی کی طرح اس کابیل بھی دو دن سے بھوکا ہے۔ گھر میں کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ اسلئے آرام کئے بغیر ہی وہ کام پر نکل پڑتا ہے۔ سارا دن گھومنے کےبعد اسے ایک مزدوری ملتی ہے۔ رشوت کے لالچ میں ایک تھانیدار اسے پکڑ لیتا ہے اور اس کے بیل کو بھی چھین لیتا ہے۔
زندگی چاند سی عورت کے سوا کچھ بھی نہیں
دو دوستوں کی کہانی، جنہیں سڑک پر گھومتے ہوئے دو پارسی لڑکیاں مل جاتی ہیں۔ دونوں انہیں کار میں بٹھاکر یہاں وہاں گھوماتے ہیں۔ ان کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں، فلمیں دیکھتے ہیں۔ جب وہ ان کے ساتھ عشق کرنا شروع کرتے ہیں تب وہ انہیں جھڑک دیتی ہیں۔ لیکن جاتے وقت وہ ان سے پیسے ضرور مانگتی ہیں۔ شروع میں دونوں دوست سمجھتے ہیں کہ وہ شریف گھروں کی لڑکیاں ہیں۔ لیکن بعد میں انہیں پتہ چلتا ہے کہ وہ کسبیاں ہیں۔
حنائی انگلیاں
ایک ایسے فرد کی کہانی، جسے اپنی کالو کلوٹی بیوی بالکل بھی پسند نہیں ہے۔ مگر اسے اس کی حنائی انگلیاں بہت پسند ہیں۔ ان انگلیوں کو ہر طرح سےمحفوظ رکھنے کے لیے وہ اپنی بوڑھی ماں سے بھی کام کرانے سے باز نہیں آتا ہے۔ اس کے بعد بھی وہ طوایفوں کے کوٹھوں اور یاروں کی محفلوں میں ہمیشہ جاتا رہتا ہے۔
جہاں میں رہتا ہوں
میں دن رات یہی سوچتا رہتا ہوں کہ تمھیں کیا لکھوں، وہ کون سا مضمون ہے جس پر ادیبوں نے خامہ فرسائی نہیں کی، تم نے لکھا ہے کہ عورت کی محبت کے متعلق کیوں نہیں لکھتے، یہ قصہ بہت پرانا ہو چکا اور میں نے عورت کی محبت کے متعلق اتنا لکھا ہے کہ میرا جی ان باتوں
چائے کی پیالی
ایک ایسے فرد کی کہانی ہے، جو ایک عورت کے ساتھ لو ان ریلیشن میں رہتا ہے۔ اس رشتہ میں رہتے ہوئے انہیں 12 سال ہو گئے ہیں۔ اس درمیان ان کے یہاں تین بچے بھی ہو گئے ۔ اتنے عرصے میں اس کی ساتھی نے اسے کبھی بھی شکایت کا کوئی موقع نہیں دیا۔ مگر گھر والوں کی نصیحتوں، رشتہ داروں کے طعنوں اور پڑوسیوں کی لنترانیوں سے پریشان ہوکر وہ دونوں شادی کر لیتے ہیں۔ شادی ہوتے ہی اس کی بیوی کے رویے میں ایسی تبدیلی آتی ہے کہ اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔
طوفان کے بعد
’’ایک ایسی لڑکی کی کہانی، جو نہ چاہتے ہوئے بھی ایک ایسے لڑکے سے محبت کر بیٹھتی ہے جس کے بارے میں اس نے کبھی سوچا نہیں تھا۔ اور اس نے فقط اس سے محبت ہی نہیں کی تھی بلکہ اس کے ساتھ رات بھی بتائی تھی۔ پھر لڑکے نے اس سے ملنے سے انکار کر دیا اور وہ کسی دوسرے لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی۔ جب وہ لڑکا بھی اسے چھوڑ گیا، تو وہ اپنے پہلے عاشق کو خط لکھتی ہے اور اس خط میں اس کے بارے میں اپنی ہر سوچ اور اپنی زندگی کے عجیب و غریب واقعات کا بھی ذکر کرتی ہے۔‘‘
لیجئے ہم نے پھر عشق کیا
ایک بوڑھے شخص کی کہانی، جس نے اپنی زندگی میں بہت سی عورتوں سے عشق کیا تھا۔ اب اسے ایک بار پھر عشق ہو جاتا ہے۔ جب وہ اس عورت سے بیزار ہو جاتا ہے تو وہ اس سے پیچھا چھڑانا چاہتا ہے۔ وہ اس عورت کے سامنے جب بھی کوئی ایسا عذر پیش کرتا ہے تو وہ عورت پوری بیباکی سے اس کا جواب دیتی ہے۔ بے بس ہوکروہ بوڑھا اس کے خطوں کے جواب دینا ہی بند کر دیتا ہے۔
دی بلیو پرنٹ
یہ ایک ایسے نوجوان فنکار کی کہانی ہے، جو اپنے خوابوں کے گھر اور اس میں بسر ہونے والی اپنی زندگی کا خاکہ تیار کرتا ہے۔ حالانکہ نوجوان فنکار اس خاکے کے مکمل ہونے سے پہلے ہی مر جاتا ہے۔ اس خاکے میں اس نے اپنے خوابوں کے گھر اور زندگی کی ہر چھوٹی سے چھوٹی چیزوں پر دھیان دیا تھا۔ ساتھ ہی ان پر صرف ہونے والی رقم کا اندراج بھی تھا۔
ممی
’’یہ ایک ایسی بوڑھی انگریز عورت کی کہانی ہے، جو ہندوستان میں رہتے ہوئے لڑکیاں سپلائی کرنے کا کاروبار کرتی ہے۔ ساتھ ہی اسے ہندوستانیوں سے سخت نفرت بھی ہے۔ اس کے گاہکوں میں ایک نوجوان بھی شامل ہے جو اسے ممی کہتا ہے۔ ممی بھی اسے بہت چاہتی ہے۔ نوجوان کے لیے ممی کی یہ چاہت پلک جھپکتے ہی جنسی ہوس میں بدل جاتی ہے اور وہ اس کی بانہوں میں سما جاتی ہے۔‘‘
قومی درد
قومی درد، ایک ایسا درد ہے جو خاص طور سے ہندوستان اور پاکستان میں ہر خاص و عام کو ہوتا ہے۔ چونکہ صدیوں سے یہ درد نسلاً بہ نسلاً چلا آ رہا ہے اس لئے اگر اس درد کو اب سر درد کہا جائے تو بے جا بات نہ ہوگی۔ یوں سر دست سردرد کا علاج ہے مگر قومی درد کا ابھی
ڈیڑھ روپیہ
’’یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو نسلی برتری میں یقین کرتا ہے۔ وہ ہر کسی کو حقیر سمجھتا ہے اور محنت مزدوری کرنے وا لوں سے نفرت کرتا ہے۔ اس کی بلڈنگ میں صفائی کرنے والا ایک بھنگی ہے، جسے وہ نالی کی چھننی لانے کے لیے ڈیڑھ روپیہ دیتا ہے۔ کسی وجہ سے وہ بھنگی چھننی نہیں لا پاتا ہے، تو وہ شخص اسے سب لوگوں کے سامنے ذلیل کرتا ہے۔ اگلے دن بھنگی اسے ڈیڑھ روپیہ لوٹا دیتا ہے تو اسے اس ڈیڑھ روپیے سے بھی کراہت ہونے لگتی ہے۔‘‘
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-