- کتاب فہرست 183457
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1822
طب656 تحریکات260 ناول3752 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1310
- دوہا65
- رزمیہ96
- شرح155
- گیت87
- غزل836
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ39
- انتخاب1410
- کہہ مکرنی7
- کلیات625
- ماہیہ17
- مجموعہ4017
- مرثیہ345
- مثنوی712
- مسدس49
- نعت460
- نظم1064
- دیگر54
- پہیلی16
- قصیدہ159
- قوالی19
- قطعہ52
- رباعی264
- مخمس18
- ریختی13
- باقیات27
- سلام30
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی20
- ترجمہ73
- واسوخت24
ماہر القادری
مضمون 4
اشعار 10
اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی
تشریح
اس شعر میں وارداتِ عشق کو عقل اور جنوں کے پیمانوں میں تولنے کا پہلو بہت دلچسپ ہے۔ عشق کے معاملے میں عقل اور جنوں کی کشمکش ازلی ہے۔ جہاں عقل عشق کو انسانی حیات کے لئے ایک وجہِ زیاں مانتی ہے وہیں جنوں عشق کو انسانی حیات کا لبِ لباب مانتی ہے۔ اور اگر عشق میں جنوں پر عقل غالب آگئی تو عشق عشق نہیں رہتا ۔ کیونکہ عشق کی اولین شرط جنوں ہے۔ اور جنوں کی آماجگاہ دل ہے۔ اس لئے اگر عاشق دل کے بجائے عقل کی سنے تو وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں اپنے محبوب کے عشق میں اس قدر مجنوں ہوگیا ہوں کہ اسے بھلانے کے لئے عقل نے ایک بار ٹھان لی تھی مگر میرے جنونِ عشق نے مجھے سو بار اپنے محبوب کی تصویر دکھا دی۔ ’تصویر دکھا‘ بھی خوب ہے۔ کیونکہ جنوں کی کیفیت میں انسان ایک ایسی کیفیت سے دوچار ہوجاتا ہے جب اس کی آنکھوں کے سامنے کچھ چیزیں دکھائی دیتی ہیں جو اگر چہ وہاں موجود نہیں ہوتی ہیں مگر اس نوع کے جنوں میں مبتلا انسان انہیں حقیقت سمجھتا ہے۔ شعر اپنی کیفیت کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہے۔
شفق سوپوری
غزل 17
نظم 2
نعت 3
قطعہ 4
کتاب 309
تصویری شاعری 2
آڈیو 9
ابھی دشت_کربلا میں ہے بلند یہ ترانہ
اگر فطرت کا ہر انداز بیباکانہ ہو جائے
اے نگاہ_دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1822
-