Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mohammad Yunus Butt's Photo'

محمد یونس بٹ

1962 | لاہور, پاکستان

محمد یونس بٹ کے اقوال

1.7K
Favorite

باعتبار

کہتے ہیں سگریٹ کے دوسرے سرے پر جو راکھ ہوتی ہے در اصل وہ پینے والے کی ہوتی ہے۔

ایک خاتون نے ہونے والے خاوند سے کہا، ’’شادی کے بعد میں آپ کے دکھ بانٹا کروں گی۔‘‘ اس نے کہا، ’’مگر مجھے تو کئی دکھ نہیں۔‘‘ تو وہ بولی، ’’میں شادی کے بعد کی بات کر رہی ہوں۔‘‘ شاید اسی لیے ہر سیاست دان یہی کہتا ہے اگر میں جیت گیا تو آپ کے دکھ بانٹوں گا۔

عورتوں کی آدھی عمر تو اپنی عمر کم کرنے میں گزرجاتی ہے۔ ایک ملازمت کے انٹرویو کے دوران انٹرویو لینے والے نے پوچھا، ’’محترمہ! آپ کی عمر؟‘‘ جواب ملا، ’’۱۹سال کچھ مہینے‘‘ پوچھا، ’’کتنے مہینے؟‘‘ جواب ملا۔ ’’چھیانوے مہینے!‘‘

گدھے اور انسان میں یہ فرق ہے کہ گدھا سگریٹ نہیں پیتا اور جھوٹ نہیں بول سکتا۔

سگریٹ ہے کیا؟ کاغذ کی ایک نلی جس کے ایک سرے پر شعلہ اور دوسرے پر ایک نادان ہوتا ہے۔ کہتے ہیں سگریٹ کے دوسرے سرے پر جو راکھ ہوتی ہے دراصل وہ پینے والے کی ہوتی ہے۔ ایش ٹرے وہ جگہ ہے جہاں آپ یہ راکھ اس وقت ڈالتے ہیں جب آپ کے پاس فرش نہ ہو۔ ویسے تو سگریٹ پینے والے کے لیے پوری دنیا ایش ٹرے ہی ہوتی ہے بلکہ ہوتے ہوتے یہ حال ہوجاتا ہے کہ وہ سگریٹ منہ میں رکھ کر سمجھتا ہے ایش ٹرے میں رکھا ہے۔ رڈیارڈ کپلنگ کہتا ہے کہ ایک عورت صرف ایک عورت ہوتی ہے جبکہ اچھا سگار بس دھواں ہوتا ہے۔ دنیا کا سب سے مہنگا سگریٹ آپ کا پہلا سگریٹ ہوتا ہے، بعد میں سب سستا ہوجاتا ہے یہاں تک کہ پینے والا بھی۔

جتنی دیر آپ دوسروں سے انتظار کراتے ہیں، دراصل اتنی دیر آپ ان سے اپنا ذکر کرواتے ہیں۔

مرد کی عمر وہ ہوتی ہے جو وہ محسوس کرتا ہے اور عورت کی وہ جو آپ محسوس کرتے ہیں۔

لیکچرار کی تعریف یہ ہے کہ وہ شخص جو دوسروں کی نیند میں بولتا ہے۔

انسانی عمر کی صرف تین ہی صورتیں ہیں۔ جوآنی، جوانی اور جوآئی۔

اس کی اداسی بھی ایک ادا سی ہی ہوتی ہے۔ پوچھو، ’’محبت کیسے شروع ہوتی ہے؟‘‘ تو کہے گی، ’’محبت م سے شروع ہوتی ہے۔‘‘ کسی نے کہا کہ میاں بیوی کے جھگڑوں میں ثالث بچے ہوتے ہیں، تو کہنے لگی بالکل غلط، میاں بیوی کے جھگڑوں میں ثالث رات ہوتی ہے۔ کہتی ہے، ’’مرد اور عورت کی سوچ ایک جیسی ہوتی ہے، عورت مرد سے سونا مانگتی ہے اور مرد بھی بدلے میں سونا ہی چاہتا ہے۔‘‘

اہم آدمی اس وقت آتا ہے جب سب آچکے ہوتے ہیں اور اس کی آمد کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ دیر سے آنا دراصل عام سے خاص ہونے کا عمل ہے۔

ایک صاحب کہہ رہے تھے، ’’سگریٹ پینے سے عادت نہیں پڑتی کیونکہ میں گزشتہ بیس سالوں سے سگریٹ پی رہا ہوں، مجھے تو عادت نہیں پڑی۔‘‘ میں نے کہا، ’’پھر تم سگریٹ چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔‘‘ بولے، ’’سبھی کہتے ہیں سگریٹ نہ پینا سودمند ہے اور میں سود کے بہت خلاف ہوں۔‘‘

کہتے ہیں پہلے آدمی سگریٹ کو پیتا ہے، پھر سگریٹ سگریٹ کو پیتا ہے اور آخر میں سگریٹ آدمی کو پیتا ہے۔ لیکن پھر بھی یہ حقیقت ہے کہ اتنے لوگ سگریٹ سے نہیں مرتے جتنے سگریٹ پر مرتے ہیں۔ انگریزی میں اسے اسموکنگ کہتے ہیں لوگوں کو شاید اسموکنگ پسند ہی اس لیے ہے کہ اس میں ’کنگ‘ آتا ہے لیکن اس دور میں ’کنگ‘ کہیں کے نہیں رہے۔ سو لگتا ہے عنقریب دھواں دینے والی گاڑیوں کی طرح دھواں دینے والے افراد کابھی چوراہوں میں چالان ہواکرے گا۔

نئی نسل کو سگریٹ سے بیزار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سگریٹ پینا نصاب میں شامل کر دیا جائے۔ تاہم جو شادی شدہ اسے چھوڑنا چاہتے ہیں وہ سگریٹ کی ڈبی میں بیوی کی تصویر رکھا کریں۔

اگر کوئی اداکارہ کو لباس کے بغیر دیکھ کر خوش نہ ہو تو یقین کرلیں، وہ جیب کترا ہے۔

جیل اور گھر میں یہ فرق ہے کہ وہ گھر جہاں بندے کی مرضی نہ چلے وہ جیل ہے۔ شادی کے بعد دونوں میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

سگریٹ ہے کیا؟ کاغذ کی ایک نلی جس کے ایک سرے پر شعلہ اور دوسرے پر ایک نادان ہوتا ہے۔

دنیا کا سب سے مہنگا سگریٹ آپ کا پہلا سگریٹ ہوتا ہے، بعد میں سب سستا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ پینے والا بھی۔

میرے ایک دوست نے سگریٹ نوشی چھوڑنے کا وعدہ کیا۔ اگلے روز آکر کہنے لگا کہ میں نے آدھا وعدہ پورا کردیا ہے باقی آدھا رہ گیا ہے۔ میں نے پوچھا، ’’کیسے؟‘‘ کہنےلگا، ’’تم سے سگریٹ نوشی چھوڑنے کا وعدہ کیا تھا، نوشی کو چھوڑ دیا۔ سگریٹ رہ گئے وہ بھی چھوڑدوں گا۔‘‘ ویسے اس کے سگریٹ چھوڑنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ وہ قسم کھائے کہ آئندہ کبھی کسی سے سگریٹ نہیں مانگے گا۔

ایک دفعہ ’ف‘ اسے ملنے گیا تو وہ ننگے پاؤں دروازہ کھولنے آئی۔ اس کے پاؤں ٹھوڑی تک ننگے تھے۔

پیر دیکھنے میں سیاست دان نہیں لگتے اور بولنے میں پیر نہیں لگتے۔

سگریٹ کے شروع میں سگ آتا ہے سو اسے کسی ریٹ پر بھی منہ نہیں لگانا چاہیے۔

پان کھانے میں انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہے، گلوری منہ میں یوں دباتے ہیں جیسے کلرک فائل دباتے ہیں۔

کہاوت ہے، ’’دیر آید درست آید۔‘‘ اپنی آمد درست ثابت کرنے کا اب ایک ہی طریقہ ہے، دیر سے آئیں۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے