- کتاب فہرست 182220
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1880
طب800 تحریکات284 ناول4151 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1411
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح176
- گیت86
- غزل954
- ہائیکو12
- حمد36
- مزاحیہ37
- انتخاب1511
- کہہ مکرنی6
- کلیات643
- ماہیہ19
- مجموعہ4570
- مرثیہ363
- مثنوی781
- مسدس53
- نعت504
- نظم1135
- دیگر65
- پہیلی17
- قصیدہ176
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی275
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
ممتاز مفتی کے افسانے
آپا
’’افسانہ ایک ایسی لڑکی کی داستان بیان کرتا ہے جو جلے ہوئے اپلے کی مانند ہے۔ باہر سے راکھ کا ڈھیر مگر اندر چنگاریاں ہیں۔ گھر کے کاموں میں بندھی اسکی زندگی خاموشی سے گزر رہی تھی کہ اسکی پھپو کا بیٹا تصدق انکے یہاں رہنے چلا آیا۔ وہ اسے پسند کرنے لگی اور اسکی فرمائشوں کے مطابق خود کو ڈھالتی چلی گئی۔ مگر جب جیون ساتھی کے انتخاب کی باری آئی تو تصدق نے اسے چھوڑ کر سجو باجی سے شادی کر لی۔‘‘
سمے کا بندھن
ایک طوائف کی روحانی زندگی کے گرد گھومتی کہانی، جو کوٹھے پر مجرا کیا کرتی تھی۔ مگر ایک روز جب وہ ٹھاکر کے یہاں بیٹھک کے لیے گئی تو اس نے وہاں خواجہ پیا موری رنگ دے چنریا گیت گایا۔ اس گیت کا اس پر ایسا اثر ہوا کہ اس نے اس کی پوری زندگی کو ہی بدل دیا۔ وہ بےقرار رہنے لگی۔ اس بیقراری سے نجات پانے کے لیے اس نے ٹھاکر سے شادی کر لی۔ مگر اس کے بعد بھی اسے سکون نہیں ملا اور وہ خود کی تلاش میں نکل گئی۔
چپ
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جسے اپنے سے دوگنی عمر کی عورت سے محبت ہو جاتی ہے۔ وہ اس کے عشق میں اس قدر دیوانہ ہو جاتا ہے کہ اس کے بنا ایک پل بھی رہ نہیں پاتا۔ رات ڈھلے جب وہ اس کے پاس جاتا ہے تو وہ اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر اسے چپ کر دیتی ہے۔ پھر جب اس کی شوہر سے طلاق ہو جاتی ہے تو وہ اپنی ماں کے خلاف جاکر اس سے شادی کر لیتا ہے۔ مگر شادی کے بعد وہ اس میں پہلی والی لزت محسوس نہیں کر پاتا۔ بعد میں وہ اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور دوسرے مرد سے شادی کر لیتی ہے۔
روغنی پتلے
’’قوم پرستی جیسے مدعے پر بات کرتی کہانی، جو شاپنگ آرکیڈ میں رکھے رنگین بتوں کے گرد گھومتی ہے۔ جن کے آس پاس سارا دن طرح طرح کے فیشن پرست لوگ اور نوجوان لڑکے لڑکیاں گھومتے رہتے ہیں۔ مگر رات ہوتے ہی وہ بت آپس میں گفتگو کرتے ہوئے موجودہ حالات پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں۔ صبح میں آرکیڈ کا مالک آتا ہے اور وہ کاریگروں کو پورے شاپنگ سینٹر اور تمام بتوں کو پاکستانی رنگ میں رنگنے کا حکم سناتا ہے۔‘‘
سندرتا کا راکشس
یہ سماج میں عورتوں کے برابری کے حقوق کے ڈسکورس کے گرد گھومتی کہانی ہے، جس میں دو لڑکیاں ایک سوامی کے پاس عورت کی غیر برابری کا سوال لیکر جاتی ہیں۔ مگر وہاں ان کی سوامی سے تو ملاقات نہیں ہوتی، ان کے شاگرد ملتے ہیں۔ ان میں سے ایک انہیں رانی وجیونتی کی کہانی کے ذریعے بتاتا ہے کہ مرد عورت کو دیوی بنا سکتا ہے، اس کی سندرتا کے لیے اس کی پوجا کر سکتا ہے۔ اس پر جان تک نیوچھاور کر سکتا ہے۔ مگر کبھی اسے اپنے برابر نہیں سمجھ سکتا ہے۔
آدھے چہرے
کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو مس آئیڈینٹٹی کا شکار ہے۔ ایک دن وہ ایک ڈاکٹر کے پاس آتا ہے اور اسے اپنی حالت بتاتے ہوئے کہتا ہے کہ جب وہ محلے میں ہوتا ہے تو حمید ہوتا ہے۔ مگر جب وہ کالج میں جاتا ہے تو اختر ہو جاتا ہے۔ اپنی یہ کیفیت اسے کبھی پتہ نہ چلتی اگر بیتے دنوں ایک حادثہ نہ ہوتا۔ تبھی سے اس کی سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ کون ہے؟ وہ ڈاکٹر سے سوال کرتا ہے کہ وہ اسے بتائے کہ وہ حقیقت میں کیا ہے؟
پرانی شراب نئی بوتل
’’یہ ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو ماڈرن خیالات کی ہے۔ اس کے کئی افیئر رہے ہیں۔ مگر کچھ عرصہ چلنے کے بعد سب ٹوٹ گئے ہیں، کیونکہ وہ محبت کو وعدوں، ارادوں سے زیادہ جسمانی طورپر توجہ دیتی ہے۔ ایم جی کے ساتھ اسکا افیئر بھی اسی وجہ سے ٹوٹا تھا، جس کے ساتھ بعد میں اس کی سہیلی سفو نے شادی کر لی تھی۔‘‘
دو مونہی
’’کہانی دوہرے کردار سے جوجھتی ایک ایسی عورت کے گرد گھومتی ہے، جو ظاہری طور پر تو کچھ اور دکھائی دیتی ہے مگر اس کے اندر کچھ اور ہی چل رہا ہوتا ہے۔ اپنی اس شخصیت سے پریشان وہ بہت سے ڈاکٹروں سے علاج کراتی ہے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ پھر اس کی ایک سہیلی اسے تیاگ کلینک کے بارے میں بتاتی ہے اور وہ اپنے شوہر سے ہل اسٹیشن پر گھومنے کا کہہ کر اکیلے ہی تیاگ کلینک میں علاج کرانے کے لیے نکل پڑتی ہے۔‘‘
نفرت
یہ ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جس کی ایک معمولی سے واقعہ نے پوری زندگی ہی بدل دی۔ اسے زرد رنگ جتنا پسند تھا اتنا ہی برقعہ ناپسند۔ اس دن جب وہ اپنی نند کے ساتھ ایک سفر پر جا رہی تھی تو اس نے زرد رنگ کی ہی ساڑی پہن رکھی تھی اور برقعے کو اتار کر ایک طرف رکھ دیا تھا۔ مگر لاہور اسٹیشن پر بیٹھی ہوئی جب وہ دونوں گاڑی کا انتظار کر رہی تھی وہاں انہوں نے ایک میلے کچیلے آدمی کی پسند ناپسند سنی تو انہوں نے خود کو پوری طرح ہی بدل لیا۔
کھل بندھنا
پورنماشی کو ایک مندر میں لگنے والے میلے کے گرد گھومتی یہ کہانی نسائی ڈسکورس پر بات کرتی ہے۔ مندر میں لگنے والا میلہ خاص طور سے خواتین کے لیے ہی ہے، جہاں وہ گھر میں چل رہے جھگڑوں، شوہروں، ساس اور نندوں کی طرف سے لگائے بندھنوں کے کھلنے کی منتیں مانگتی ہیں۔ ساتھ ہی وہ خاندان اور سماج میں عورت کی حالت پر بھی بات چیت کرتی جاتی ہیں۔
جھکی جھکی آنکھیں
کہانی ایک ایسی لڑکی کی داستان بیان کرتی ہے جو محبت تو سلیم سے کرتی ہے مگر شادی اس کی نظر سے ہو جاتی ہے۔ شادی کے بعد بھی وہ سلیم کے خیالوں میں کھوئی رہتی ہے۔ ادھر نظر اسے دیوانگی کی حد تک چاہتا ہے۔ ایک روز اسے پتہ چلتا ہے کہ سلیم آیا ہوا ہے۔ وہ اس کے پاس جانا چاہتی ہے۔ مگر نظر، جو اس کے لیے اپنی پسند کی نیلی ساڑی خریدنے کے لیے اتنا کام کرتا ہے کہ بیمار پڑ جاتا ہے۔ وہ اسے دیکھتی ہے اور سلیم کے پاس جانے سے انکار کر دیتی ہے۔
وقار محل کا سایہ
وقار محل کے معرفت ایک گھر اور اس میں رہنے والے لوگوں کے ٹوٹتے بنتے رشتوں کی داستان کو بیان کیا گیا ہے۔ وقار محل کالونی کے وسط میں واقع ہے۔ ہر کالونی والا اس سے نفرت بھی کرتا ہے اور ایک طرح سے اس پر فخر بھی۔ مگر وقار محل کو پچھلے کئی سالوں سے گرایا جا رہا ہے اور وہ اب بھی ویسے کا ویسا کھڑا ہے۔ مزدور دن رات کام میں لگے ٹھک ٹھک کرتے رہتے ہیں۔ ان کی ٹھک ٹھک کی اس آواز سے ماڈرن خیال کی ماڈرن لڑکی زفی کے بدن میں سہرن سی ہونے لگتی ہے۔ اور یہی سہرن اسے کئی لوگوں کے پاس لے جاتی ہے اور ان سے دور بھی کرتی ہے۔
احسان علی
’’اپنی رنگین طبیعت اور خوش مزاجی کے لیے گاؤں بھر میں مشہور شخص کی کہانی۔ وہ جہاں سے نکل جاتا ہے وہاں کی محفل کا رنگ ہی بدل جاتا ہے۔ بچوں کے ساتھ بچہ ہو جاتا ہے اور بوڑھوں کے پوپلے منھ پر مسکراہٹ بکھیر دیتا ہے۔ عورتوں کے بیچ بیٹھ جائے تو قہقہے چھوٹنے لگتے ہیں۔ ایک روز جب اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے بیٹے نے اس سے پوچھے بغیر اپنی پسند کی لڑکی سے شادی کر لی ہے تو اس کی پوری زندگی ہی بدل جاتی ہے۔‘‘
بیگانگی
’’ایک ایسے بچے کی کہانی جسے گھر میں کوئی پیار نہیں کرتا ہے۔ اس سے بڑی ایک بہن اور ایک چھوٹا بھائی ہے۔ ہر کوئی چھوٹے بھائی سے محبت کرتا ہے۔ اس کی ہر فرمائش پوری کی جاتی ہے۔ مگر اس سے کوئی پیار نہیں کرتا ہے۔ جب سے وہ پیدا ہوا تبھی سے اس کی بدصورتی کو لیکر اس سے نفرت کی گئی ہے۔ اور اسی نفرت کی وجہ سے وہ اپنے ہی گھر میں خود کو بیگانا محسوس کرنے لگتا ہے۔‘‘
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1880
-