مظفر علی اسیر کے اشعار
واہ کیا اس گل بدن کا شوخ ہے رنگ بدن
جامۂ آبی اگر پہنا گلابی ہو گیا
مغفرت کی نظر آتی ہے بس اتنی صورت
ہم گناہوں سے پشیمان رہا کرتے ہیں
کعبے چلتا ہوں پر اتنا تو بتا
مے کدہ کوئی ہے زاہد راہ میں
نظارۂ قاتل نے کیا محو یہ ہم کو
گردن پہ چمکتی ہوئی شمشیر نہ سوجھی
رونق گلشن جو وہ رند شرابی ہو گیا
پھول ساغر بن گیا غنچہ گلابی ہو گیا