Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Naiyer Masud's Photo'

نیر مسعود

1936 - 2017 | لکھنؤ, انڈیا

ممتاز ترین جدید افسانہ نگار ، قدیم لکھنؤ کے ثقافتی تناظر میں اسرار بھری کہانیاں لکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تنقیدی مضامین اور سوانحی کتابیں بھی تصنیف کیں۔

ممتاز ترین جدید افسانہ نگار ، قدیم لکھنؤ کے ثقافتی تناظر میں اسرار بھری کہانیاں لکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تنقیدی مضامین اور سوانحی کتابیں بھی تصنیف کیں۔

نیر مسعود کے افسانے

505
Favorite

باعتبار

گنجفہ

یہ ماں بیٹے کی کہانی ہے، جس میں ماں کے لاڈ نے بیٹے کو اس کی زندگی میں کبھی کچھ کرنے نہ دیا۔ اسی ضمن میں ایک اور قصہ لاڈلے اور حسنی کا چلتا ہے۔ ماں اپنی بینائی کمزور ہونے اور مسلسل کھانسی کے باوجود آخر دم تک چکن کے کرتوں کی کڑھائی کرتی رہتی ہے، اس کی کڑھائی کی دھوم ولایت تک ہے، وہی ولایت جہاں اس کا مرحوم شوہر اپنے اکلوتے بیٹے کو تعلیم کے لئے بھیجنا چاہتا تھا، اسی لئے ماں کو اپنے بیٹے کے حساب سے ہر کام چھوٹا معلوم ہوتا تھا اور وہ اسے نوکری سے باز رکھتی ہے۔ حسنی منجن بیچنے والے لاڈلے کی بیٹی ہے، جس نے کڑھائی کا کام راوی کی ماں سے سیکھا ہے۔ ماں کے آخری وقت میں حسنی انتہائی اپنائیت اور دلجمعی سے گھر کا سارا کام کرتی ہے۔ ایک دن راوی حسنی کے گھر کی جانب نکلتا ہے تو وہاں اپاہج لاڈلے بیٹھا ہوا ملتا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ حسنی کا انتقال ہو گیا۔ لاڈلے ایک صندوق رکھنے کے لئے اسے دیتا ہے جس میں منجن کی شیشیاں اور کترنیں وغیرہ ہوتی ہیں اور پھر ایک دن لاڈلے کہیں غائب ہو جاتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ کہانی زندگی کے جبر اور رائگانی کے احساس سے عبارت ہے۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے