- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4030 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1388
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت85
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4443
- مرثیہ357
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر63
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی272
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
پریم چند کے اقوال
میں ایک مزدور ہوں جس دن کچھ لکھ نہ لوں اس دن مجھے روٹی کھانے کا کوئی حق نہیں۔
سونے اور کھانے کا نام زندگی نہیں ہے۔ آگے بڑھتے رہنے کی لگن کا نام زندگی ہے۔
جس طرح انگریزوں کی زبان انگریزی، جاپان کی جاپانی، ایران کی ایرانی، چین کی چینی ہے، اسی طرح ہندوستان کی قومی زبان کو اسی وزن پر ہندوستانی کہنا مناسب ہی نہیں بلکہ لازمی ہے۔
سچی شاعری کی تعریف یہ ہے کہ تصویر کھینچ دے۔ اسی طرح سچی تصویر کی صفت یہ ہے کہ اس میں شاعری کا مزہ آئے۔
ہندوستانی، اردو اور ہندی کی چار دیواری کو توڑ کر دونوں میں ربط ضبط پیدا کر دینا چاہتی ہے۔ تاکہ دونوں ایک دوسرے کے گھر بے تکلف آ جا سکیں۔ محض مہمان کی حیثیت سے نہیں بلکہ گھر کے آدمی کی طرح۔
ہمیں حسن کا معیار تبدیل کرنا ہوگا۔ ابھی تک اس کا معیار امیرانہ اور عیش پرورانہ تھا۔
ہندوستان کی قومی زبان نہ تو وہ اردو ہو سکتی ہے جو عربی اور فارسی کے غیر مانوس الفاظ سے گراں بار ہے اور نہ وہ ہندی جو سنسکرت کے ثقیل الفاظ سے لدی ہوئی ہے۔ ہماری قومی زبان تو وہی ہو سکتی ہے جس کی بنیاد عمومیت پر قائم ہو۔
ہماری کسوٹی پر وہ ادب کھرا اترے گا جس میں تفکر ہو، آزادی کا جذبہ ہو، حسن کا جوہر ہو، تعمیر کی روح ہو، زندگی کی حقیقتوں کی روشنی ہو، جو ہم میں حرکت اور ہنگامہ اور بے چینی پیدا کرے۔ سلائے نہیں، کیوں کہ اب اور زیادہ سونا موت کی علامت ہوگی۔
ایسے بہت سے لوگ ہیں جو مصوری سے نفرت رکھتے ہیں۔ میری نگاہ میں ایسے آدمیوں کی کچھ وقعت نہیں۔
اس وقت ہندوستان کو شاعری سے زیادہ مصوری کی ضرورت ہے۔ ایسے ملک میں جہاں صدہا مختلف زبانیں رائج ہیں، اگر کوئی عام زبان رائج ہو سکتی ہے تو وہ تصویر ہے۔
آرٹسٹ ہم میں حسن کا احساس پیدا کر دیتا ہے اور محبت کی گرمی۔ اس کا ایک فقرہ، ایک لفظ، ایک کنایہ اس طرح ہمارے اندر بیٹھتا ہے کہ ہماری روح روشن ہو جاتی ہے۔
ہم ادیب سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنی بیدار مغزی، اپنی وسعت خیالی سے ہمیں بیدار کرے۔ اس کی نگاہ اتنی باریک اور اتنی گہری ہو کہ ہمیں اس کے کلام سے روحانی سرور اور تقویت حاصل ہو۔
ادیب کا مشن محض نشاط اور محفل آرائی اور تفریح نہیں ہے۔ وہ وطنیت و سیاست کے پیچھے چلنے والی حقیقت نہیں بلکہ ان کے آگے مشعل دکھاتی ہوئی چلنے والی حقیقت ہے۔
اخلاقیات اور ادبیات کی منزل مقصود ایک ہی ہے، صرف ان کے طرز خطاب میں فرق ہے۔ اخلاقیات دلیلوں اور نصیحتوں سے عقل اور ذہن کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ادب نے اپنے لیے کیفیات اور جذبات کا دائرہ چن لیا ہے۔
ہر ایک زبان میں ایک فطری رجحان ہوتا ہے۔ اردو کو فارسی اور عربی سے فطری مناسبت ہے۔ ہندی کو سنسکرت اور پراکرت سے۔ اس رجحان کو ہم کسی طاقت سے بھی روک نہیں سکتے، پھر ان دونوں کو باہم ملانے کی کوشش میں کیوں ان دونوں کو نقصان پہنچائیں۔
ہمارے لئے وہ شاعرانہ جذبات بے معنی ہیں جن سے دنیا کی بے ثباتی ہمارے دل پر اور زیادہ مسلط ہو جائے۔ اور جن سے ہمارے دلوں پر مایوسی طاری ہو جائے۔
بھارت ورش میں زبان کی غلاظت اور بشرہ کا جھلاپن حکومت کا جزو خیال کیا جاتا ہے۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-