مرحوم شمیم احمد شمیم کی موت کے بعد اس کی سب سے چھوٹی بہن قرۃ العین نے ان کی تصانیف کو جمع کر نے ترتیب و تالیف دینے کے کام کا بیڑہ اٹھا یا ۔شمیم احمد شمیم اپنے پیچھے تحریروں اور تقریروں کا ایک بیش بہا خزانہ چھوڑ گئے ہیں ۔یہ تحریریں اور تقریریں ادبی سیاسی اور سماجی مسائل کی عکاسی پر مشتمل ہیں اور ان کی زندگی میں ہی برصغیر و پاک میں بے پناہ مقبول ہو ہیں۔
شمیم احمد شمیم ہفتہ وار آئینہ کےاڈیٹر ہونے کے علاوہ ایک مشہور و معروف سیاستداں بھی تھے۔انہوں نے پہلے ریاستی اسمبلی میں اور پھر پارلیمنٹ میں لوک سبھا کے ممبر کی حیثیت سے اپنی گرم گفتاری زباں کی روانی بیباکی اور جرآت کا لوہا منوالیا تھا ۴۵ سال کی عمر میں ان کی المناک موت کے بعد قرت العین نے ان کی تصانیف کو “آئینہ نما “ کے نام سے منظر عام پر لایا ۔ریاست کے سیاسی صحافتی اور سماجی حلقوں میں اس کی بہت پزیرائی اور سراہنا ہوئی ۔آئینہ نما کے بارہ شمارے شائع ہو چکے ہیں اور کافی مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔