Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Saeed Ahmad Akhtar's Photo'

سعید احمد اختر

1932 - 2013 | ڈیرہ اسمٰعیل خان, پاکستان

سعید احمد اختر کے اشعار

308
Favorite

باعتبار

سجدہ کہاں لگا ہے ہماری جبین کا

چرچا ہے پھر فلک پہ ترے در نشین کا

یہ مرا الہام ہے وہ مری تدبیر ہے

میں نہ جنوں کا اسیر میں نہ خرد کا غلام

پوچھتا کوئی نہیں پڑھتا مجھے ہر ایک ہے

جیسے منٹوؔ کا کوئی بدنام افسانہ ہوں میں

مدت سے خامشی ہے چلو آج مر چلیں

دو چار دن تو گھر میں ذرا انجمن رہے

میں فقیر ہوں دعا ہے

مرے پاس اور کیا ہے

کہ جیسے صحن گلستاں میں پیار کا موسم

کھلی جو آنکھ تمہاری تو کھل گیا موسم

آیا تھا سن کے شہر میں دولت کی ریل پیل

کل مل میں کٹ کے مر گیا بیٹا کسان کا

ترا کردار کتنا مختلف ہے

تری تاریخ تیری داستاں سے

کتاب عشق لکھ رکھی ہے دل پر

مگر ڈرتا ہوں پھر بھی امتحاں سے

کل رات جس کو چاند سمجھتے رہے تھے ہم

کنگن اچھل گیا تھا کسی نازنین کا

مرے تو پھول بھی تم ہو صبا بھی خوشبو بھی

نہیں ہو تم تو نہیں میرے کام کا موسم

سلگ رہا ہے چمن میں بہار کا موسم

کسی حسین کو آواز دو خدا کے لیے

میری وفا ہے میری زمیں سے جڑی ہوئی

پہلا سبق ہے میرا وطن میرے دین کا

آپ حیراں کیوں ہیں میری آنکھ سے دیکھیں اسے

یہ مرے البم کی سب سے دل نشیں تصویر ہے

شباب تم سے کرے گا جو تم نے ہم سے کیا

تمہارا حسن بھی نکلے گا بے وفا موسم

ہنسئے چراغ اجالیے پودے لگائیے

کچھ حوصلہ بڑھائیے بوڑھی زمین کا

تمہارے بالوں سے گالوں سے کھیلتا موسم

میں دیکھتا ہی رہا اور گزر گیا موسم

کبھی اترا نہیں جو آسماں سے

وفا اترے گی اس دل پر کہاں سے

ایک ہم تینوں میں مر جائے تو چھپ جائے گی

لکھ تو رکھی ہے تری پریم کہانی میں نے

اس ڈر سے روک رکھے ہیں آنسو سعیدؔ نے

آنچل نہ بھیگ جائے کسی گل جبین کا

یہ خوبی ہے کہ نا خوبی مگر میں

الگ چلتا ہوں اپنے کارواں سے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے