یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لیے
یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لیے
گلوں نے کس لیے بوسے تری قبا کے لیے
وہاں زمین پر ان کا قدم نہیں پڑتا
یہاں ترستے ہیں ہم لوگ نقش پا کے لیے
تم اپنی زلف بکھیرو کہ آسماں کو بھی
بہانہ چاہئے محشر کے التوا کے لیے
یہ کس نے پیار کی شمعوں کو بد دعا دی ہے
اجاڑ راہوں میں جلتی رہیں سدا کے لیے
ابھی تو آگ سے صحرا پڑے ہیں رستے میں
یہ ٹھنڈکیں ہیں فسانے کی ابتدا کے لیے
سلگ رہا ہے چمن میں بہار کا موسم
کسی حسین کو آواز دو خدا کے لیے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 27.06.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.