Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Salam Machhli shahri's Photo'

سلام ؔمچھلی شہری

1921 - 1973

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

سلام ؔمچھلی شہری کا تعارف

تخلص : 'سلام'

اصلی نام : عبدالسلام

پیدائش : 01 Jul 1921 | مچھلی شہر, اتر پردیش

وفات : 19 Nov 1973 | دلی, انڈیا

آنسو ہوں ہنس رہا ہوں شگوفوں کے درمیاں

شبنم ہوں جل رہا ہوں شراروں کے شہر میں

سلام مچھلی شہری کا پہلا تعارف ترقی پسند تحریک کے نظریاتی عقیدے سے بچ نکل ایک بالکل نئے طرز کی رومانی شاعری کی تخلیق سے جڑا ہے ۔ سلام اپنے وقت میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے شاعروں میں تھے ، نوجوانوں میں ان کی شاعری کی مقبولیت نے انہیں خوب شہرت دلائی ۔

سلام یکم جولائی ۱۹۲۱ کو مچھلی شہر جونپور میں پیدا ہوئے ۔ صرف ہائی اسکول تک تعلیم حاصل کرسکے اس کے بعد الہ آباد یونیورسٹی کی لائبری میں ملازمت اختیار کی ۔ لائبریری کی ملازمت کے دوران سلام نےکئی زبانوں کے ادب کا مطالعہ کیا ۔ ۱۹۴۳ میں لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن پر مسودہ نویسی پر مامور ہوئے ۔ ۱۹۵۲ میں اسسٹنٹ پروڈیوسر بناکر سری نگر ریڈیو اسٹیشن بھیج دئے گئے کچھ عرصے تک وہاں رہے پھر لوٹ کر دہلی ریڈیو اسٹیشن میں آگئے اور پروڈیوسر کے طور پر مقرر ہوئے ۔ سلام کو ان کی مجموعی ادبی خدمات کے اعتراف میں ’پدم شری‘ سے بھی نوازا گیا ۔

سلام مچھلی شہری کے تین شعری مجموعے شائع ہوئے ’ میرے نغمے ‘ ’ وسعتیں ‘ ’ اور’ پائل ‘ ۔ سلام نے ریڈیو کی ملازمت کے دوران بہت سے منظوم ڈرامے اور اوپیرا بھی لکھے ۔ شاعری کے علاوہ سلام نے ’ بازو بند کھل کھل جائے ‘ کے نام سے ایک ناول بھی لکھا ۔

سلام کا انتقال ۱۹ نومبر ۱۹۷۳ کو دہلی میں ہوا ۔


موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے