شمشیر خان کے اشعار
محبت کا تقاضہ ہے ذرا دوری رکھی جائے
بہت نزدیکیاں اکثر بڑی تکلیف دیتی ہیں
یہ بات سچ ہے تمہیں ظلم میں مہارت ہے
یہ بات بھی تو حقیقت ہے میں نہیں ڈرتا
شاید تمہاری دید میسر نہ ہو کبھی
آؤ کہ تم کو دیکھ لیں فرصت سے آج ہم
تمہیں ساحل کی حسرت ہے ہمیں طوفاں سے لڑنا ہے
چلو بہتر کیا تم نے کنارا کر لیا ہم سے
یہ گردش ہے زمانے کی میں تم سے دور ہوں لیکن
میں جتنا دور جاتا ہوں تم اتنا یاد آتے ہو
تیری کوشش ہے چراغوں کو بجھا دے میرے
میری حسرت ہے ترے گھر میں اجالا جائے
وہ اک لمحہ محبت کا جب اس نے حال دل پوچھا
وہ اک لمحہ ہزاروں سال کی فرقت پہ بھاری تھا