- کتاب فہرست 180548
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت86
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
شعیب شاہد کے طنز و مزاح
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے!
تو یوں ہوا کہ ہم چار دوست پہنچے درگاہ حضرت نظام الدین۔ اتفاق رائے سے بس سے چلنا قرار پایا۔ مین روڈ سے بس سے اتر کر جیسے ہی اس مزار والی گلی کا رخ کیا، تو خود کو ’’بازار مصر‘‘ میں پایا۔ جہاں نہ آبرو محفوظ معلوم ہوتی تھی اور نہ ہی والیٹ۔ عجیب عجیب حلیے
دنیا دیکھے گی!
میرے شہر کے مسلمانوں میں ان دنوں اجتماع کا زور ہے۔ ایک تبلیغی اجتماع، جسکی تیاری پچھلے تقریباً تین ماہ سے چل رہی ہے۔ اور اب جبکہ اس سہ روزا اجتمے میں کیول دو روز باقی رہ گئے ہیں، تقریباً دس ہزار سے زیادہ نوجوان رات دن اجتماع گاہ میں کدال بکف ہیں۔ بانسوں
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں۔۔۔!
یوں تو دنیا کو عہد حاضر میں سیکڑوں مسائل درپیش ہیں۔ گلوبل وارمنگ، مسئلہٴ پوپولیشن اور مسئلہٴ آب وہوا تو بہرحال فہرست میں ہیں ہی۔ ایٹمی اور مسائل جنگ وجدل بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ لیکن فی الوقت اس عظیم مسئلۂ دیگر سے رو بہ رو کرانا ہے ہمارا مقصود ہے جس کا
معلماؤں کے نام ایک انقلابی پیغام: سویٹر بنو!
پچھلی پیڑھی کی بہت سی روایات کے تحفظ اور انکی بقا کی ذمہ داری ہمیشہ ہی آئندہ نسلوں پر ہوتی ہے۔ ہم نوجوان اس معاشرے کی ایک نسل کو دھیرے دھیرے ختم ہوتے ہوئے دیکھ رہیں۔ اور ایک یہ نئی نسل ہے کہ جو بزرگوں کی روایات کا پھندا اپنے گلے میں نہیں ڈالنا چاہتی۔
گڑ گڑ گڑ آلمون۔ گڑ گڑ گڑ تالمون
آج کئی دن کے بعد اپنے شہر آیا تو سوچا تراویح کی نماز اسی مسجد میں پڑھی جائے جس میں میرے زیادہ تر دوست پڑھتے ہیں۔ مسجد کے باہر دور دور تک صرف بائکوں اور کاروں کا اس طرح ہجوم تھا کہ لگا کہ جیسے مایاوتی کی ریلی میں آیا ہوں، اور ہیلی کاپٹر بس اترنے ہی والا
الامان۔۔۔! الحفیظ۔۔۔!
لیجئے پہنچ گئے۔ ابھی پورا ایک گھنٹہ باقی تھا بس کے چلنے میں۔ یہ ایک اپنی طرح کی اکیلی بس ہے جو دلی سے میرے شہر کے لیے چلتی ہے۔ عید کی وجہ سے ایک گھنٹہ پہلے بھی بس تقریباً آدھی بھر چکی تھی۔ میں جیسے ہی بس میں داخل ہوا ایک بزرگ چلائے، دیکھ کے، دیکھ کے۔۔۔!
آب رواں
بس میں کھڑکی سے لگا میں روڈویز بسوں کی تنگدامنی پر غور وفکر ہی کر رہا تھا کہ بس اچانک ایک تیز جھٹکے سے رک گئی۔ بس میں سوار درجنوں زبانوں پر مشترکہ طور پر مغلظات کا ورد سا ہوا۔ میں نے کھڑکی سے ذرا جھانک کر جو دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا۔ کنڈکٹر کے بتانے پر
حسن جمال یار
میں گالیاں نہیں دیتا۔ یا یوں کہئے، کہ دے ہی نہیں سکتا۔ دراصل گالیوں کے معاملے میں میرا علم کبھی ’’بدتمیز‘‘ اور ’’ابے سالے‘‘ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ نہ گالیوں کے آداب سے شناسائی ہے اور نہ انکے صحیح اردو تلفظ ہی سے کوئی واقفیت۔ کئی مرتبہ لوگوں کو جاہ وجلال
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-