Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sir Syed Ahmad Khan's Photo'

سر سید احمد خاں

1817 - 1898 | علی گڑہ, انڈیا

ممتاز دانشور ، محقق اور ماہر تعلیم ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی

ممتاز دانشور ، محقق اور ماہر تعلیم ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی

سر سید احمد خاں کے اقوال

155
Favorite

باعتبار

جس کو عزت ہے اُس کو غیرت ہے، جس کو غیرت ہے اس کو عزت ہے۔

بے علمی مفلسی کی ماں ہے۔ جس قوم میں علم و ہنر نہیں رہتا وہاں مفلسی آتی ہے اور جب مفلسی آتی ہے تو ہزاروں جرموں کے سرزد ہونے کا باعث ہوتی ہے۔

(تقریر جلسۂ عظیم آباد پٹنہ، 26 مئی)

ہم لوگ آپس میں کسی کو ہندو، کسی کو مسلمان کہیں مگر غیر ملک میں ہم سب نیٹو (Native) یعنی ہندوستانی کہلائے جاتے ہیں۔ غیر ملک والے خدابخش اور گنگا رام دونوں کو ہندوستانی کہتے ہیں۔

(تقریر سر سید، جو انجمن اسلامیہ، امرتسر کے ایڈریس کے جواب میں 26 جنوری 1884ء کو کی گئی)

لہجہ: اس کو بھی تہذیب میں بڑا دخل ہے۔ اکھڑ لہجہ اس قسم کی آواز جس سے شبہ ہو کہ آدمی بولتے ہیں یا جانور لڑتے ہیں، ناشایستہ ہونے کی نشانی ہے۔

بڑے بڑے حکیم اور عالم ، ولی و ابدال، نیک و عقلمند، بہادر و نامور ایک گنوار آدمی کی سی صورت میں چھپے ہوئے ہوتے ہیں مگر ان کی یہ تمام خوبیاں عمدہ تعلیم کے ذریعے سے ظاہر ہوتی ہیں۔

(تہذیب الاخلاق بابت یکم شوال 1289 ہجری)

سب سے بڑا عیب ہم میں خود غرضی کا ہے اور یہی مقدم سبب قومی ذلت اور نامہذب ہونے کا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو ضرور ہے کہ رفاہ عام کا جوش دل میں پیدا کریں اور یقین جانیں کہ خود غرضی سے تمام قوم کی اور اس کے ساتھ اپنی بھی بربادی ہوگی۔

جو باتیں ہمارے مخالف ہماری نسبت منسوب کرتے ہیں، ہم اس سے زیادہ الزام کے لائق ہیں ۔فرض کرو وہ باتیں ہم میں نہ ہوں مگر اور باتیں اس سے بھی زیادہ بدتر ہم میں موجود ہیں۔

( تہذیب الاخلاق، یکم رجب 129 ہجری)

میں اپنی زبان سے وہ مراد لیتا ہوں جو کسی ملک میں اس طرح پر مستعمل ہو کہ ہر شخص اس کو سمجھتا ہو اور وہ اس میں بات چیت کرتا ہو۔ خواہ وہ اس ملک کی اصلی زبان ہو یا نہ ہو اور اسی زبان پر میں ورنیکلر کے لفظ کا استعمال کرتا ہوں۔

(تقریر بنارس، ۲۰ ستمبر 1867ء)

ہمارے کلام میں وہ الفاظ جو مہذبانہ گفتگو میں ہوتے ہیں، نہایت کم مستعمل ہیں اور اس لیے اس کی اصلاح کی بہت ضرورت ہے۔

رایوں کے بند رہنے سے تمام انسانوں کی حق تلفی ہوتی ہے اور کل انسانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور نہ صرف موجود انسانوں کو، بلکہ اُن کو بھی جو آئندہ پیدا ہوں گے۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے