سراج الدین ظفر
غزل 24
اشعار 4
اے دوست اس زمان و مکاں کے عذاب میں
دشمن ہے جو کسی کو دعائے حیات دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نمود ان کی بھی دور سبو میں تھی کل رات
ابھی جو دور تہ آسماں نہیں گزرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ تماشا ہوں ہزاروں مرے آئینے ہیں
ایک آئینے سے مشکل ہے عیاں ہو جاؤں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہجوم گل میں رہے ہم ہزار دست دراز
صبا نفس تھے کسی پر گراں نہیں گزرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
شوق راتوں کو ہے درپئے کہ تپاں ہو جاؤں رقص_وحشت میں اٹھوں اور دھواں ہو جاؤں ساتھ اگر باد_سحر دے تو پس_محمل_یار اک بھٹکتی ہوئی آواز_فغاں ہو جاؤں اب یہ احساس کا عالم ہے کہ شاید کسی رات نفس_سرد سے بھی شعلہ_بجاں ہو جاؤں لا صراحی کہ کروں وہم_و_گماں غرق_شراب اس سے پہلے کہ میں خود وہم_و_گماں ہو جاؤں وہ تماشا ہوں ہزاروں مرے آئینے ہیں ایک آئینے سے مشکل ہے عیاں ہو جاؤں شوق میں ضبط ہے ملحوظ مگر کیا معلوم کس گھڑی بے_خبر_سود_و_زیاں ہو جاؤں ایسا انداز_غزل ہو کہ زمانے میں ظفرؔ دور_آئندہ کی قدروں کا نشاں ہو جاؤں