سید باسط حسین ماہر لکھنوی کے اشعار
ہمیں تو یاد نہیں کوئی لمحۂ عشرت
کبھی تمہیں نے کسی دن ہنسا دیا ہوگا
دل کی ہر بات کہہ گئے آنسو
گر کے آنکھوں سے رہ گئے آنسو
دیکھ کر کالی گھٹا اہل قفس
اور کیا کرتے تڑپ کر رہ گئے
ترک الفت سے محبت کا لکھا مٹ نہ سکا
وہی افسردگی شام و سحر آج بھی ہے
پھرتی ہے تو پھر جائے بدلتی ہے تو بدلے
دنیا کی نظر ہے مری قسمت تو نہیں ہے
کمر باندھو مقدر کے سہارے بیٹھنے والو
شکست رزم سے راہوں کا پیچ و خم نہ بدلے گا