Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tanveer Anjum's Photo'

تنویر انجم

1956 | کراچی, پاکستان

ممتاز پاکستانی شاعرات میں نمایاں

ممتاز پاکستانی شاعرات میں نمایاں

تنویر انجم کے اشعار

شہروں کے سارے جنگل گنجان ہو گئے ہیں

پھر لوگ میرے اندر سنسان ہو گئے ہیں

دور تک یہ راستے خاموش ہیں

دور تک ہم خود کو سنتے جائیں گے

اس خوبیٔ قسمت پہ مجھے ناز بہت ہے

وہ شخص مری جاں کا طلب گار ہوا ہے

دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت

ترا کرم ہے بہت پر مرے عذاب بہت

ٹوٹی ہے یہ کشتی تو مرے ساتھ سفر کو

وہ جان مسافت مرا تیار ہوا ہے

لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا

آتش بے رنگ میں خود کو پگھلتے دیکھنا

فریب قرب یار ہو کہ حسرت سپردگی

کسی سبب سے دل مجھے یہ بے قرار چاہئے

مجھے عزیز ہے بے احتیاطیٔ سادہ

نہ شوق ہے نہ ہنر اس کو آزمانے کا

غم زمانہ جب نہ ہو غم وجود ڈھونڈ لوں

کہ اک زمین جاں جو ہے وہ داغ دار چاہئے

Recitation

بولیے