- کتاب فہرست 180666
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4461
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1122
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
واجدہ تبسم کے افسانے
ذرا ہور اوپر
حیدرآباد کے ایک ایسے نواب کی کہانی، جو گھر میں بیوی کے ہوتے ہوئے بھی باندیوں سے دل بہلاتا ہے۔ اس پر اس کا بیوی کے ساتھ بہت جھگڑا ہوتا ہے۔ مگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا۔ شوہر کی حرکتوں سے بیزار ہوکر بدلے کے جذبہ سے اس کی بیوی بھی گھر میں کام کرنے والوں نوکروں کے ساتھ لطف اٹھانے لگتی ہے۔
جنتی جوڑا
ایک نواب کے گھر میں رہنے والے ایک اندھے بوڑھے کی کہانی ہے، جس سے نواب کی چھوٹی لڑکی بہت محبت کرتی ہے۔ وہ اس کے کھانے پینے کا پورا خیال رکھتی ہے۔ جوان ہونے پر جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے اندھا بوڑھا اپنی حیثیت کے مطابق اس کے لیے ایک سوتی جوڑا تیاری کراتا ہے، جسے لڑکی کی ماں ٹھکرا دیتی ہے۔ مگر نواب اس جوڑے کو اٹھا کر اپنی آنکھوں سے لگاتے ہوئےکہتا ہے کہ یہ جنتی جوڑا ہے۔
زکوٰۃ
’’حیدرآبادکے ایک ایسے نواب کی کہانی، جو اپنی سخاوت کے لیے مشہور تھا۔ اس نے کبھی کسی سے کچھ نہیں لیا تھا۔ ہمیشہ دیا ہی تھا۔ ایک بار ایک غریب لڑکی پر اس کا دل آ جاتا ہے۔ لڑکی کے ماں باپ پہلے تو نواب کو انکار کر دیتے ہیں مگر پھر حالات سے مجبور ہوکر اپنی لڑکی کو اس کے پاس بھیج دیتے ہیں۔ ایک محفل میں جب نواب کے دوست اس کی نئی باندی کی تعریف کرتے ہیں تو وہ کہتی ہے کہ نواب صاحب سب کو دیتے ہیں مگر میں نے انہیں اپنا حسن دیا ہے، وہ بھی زکوٰۃ میں۔‘‘
اترن
نواب کے گھر میں پلی بڑھی ایک خادمہ کی بیٹی کی کہانی، جو ہمیشہ اس بات سے دکھی رہتی ہے کہ اسے مالک کی بیٹی کی اترن پہننی پڑتی ہے۔ حالانکہ دونوں لڑکیاں ساتھ ساتھ کھیلتی، پڑھتی ہوئی جوان ہوتی ہیں۔ مگر اس کے من سے اترن پہننے کی ٹیس کبھی نہیں جاتی۔ پھر وہ دن آتا ہے جب نواب کی بیٹی کی بارات آتی ہے اور خادمہ کی بیٹی حسد اور انتقام کے جذبے میں اس سے پہلے اس کے شوہر کے ساتھ سو جاتی ہے۔
نتھ اترائی
رمضان شریف کی آمد آمد تھی۔۔۔ جہاں آرام، جودراصل جہاں آرا بیگم بلکہ دراصل ’’جینوں‘‘ تھیں، رمضان شریف میں بے حد پاک باز بی بی بن جاتی تھیں۔ ڈھولک اور ہارمونیم پر غلاف چڑھادیتی تھیں۔۔۔ بھلے روزے نہ رکھتیں، مجرے بھی نہ کرتیں۔۔۔ اپنے خیالوں کی جنت میں ایک
کوئلہ بھئی نہ راکھ
ایک ایسے جوڑے کی کہانی ہے، جو ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں ۔ لڑکا جب پیسے کمانے کے لیے شہر جاتا ہے تو وہ جتنا امیر ہوتا جاتا ہے اتنا ہی اپنی محبوبہ سے دور ہوتا جاتا ہے۔ اور اس کی محبوبہ اتنی ہی شدت کے ساتھ اس سے محبت کرتی جاتی ہے۔ پھر ایک دن ایسا بھی آتا ہے جب وہ اپنی محبوبہ کی شادی اپنے ایک دوست سے کرا دیتا ہے۔
پھول کھلنے دو
رات کے اندھیرے میں دور ہی سے ایک بورڈ چمک چمک کر اپنی اہمیت کا اعلان کرتا نظر آتا تھا۔ ’’شانتی ڈاملے میٹرنٹی ہوم۔‘‘ سیاہ، مہیب سناٹے کو چیرتی ہوئی ایک آواز دور سے اب قریب سنائی دینے لگی۔۔۔ یہ بیل گاڑی کی چرخ چوں چرخ چوں کی آواز تھی۔ شاید کوئی حاملہ
اے رود موسیٰ
یہ ایک ایسی خوددار لڑکی کی کہانی ہے، جو دنیا کی ٹھوکروں میں رلتی ہوئی ویشیا بن جاتی ہے۔ تقسیم کے دوران ہوئے فسادات میں اس کے باپ کے مارے جانے کے بعد اس کی اور اس کی ماں کی ذمہ داری اس کے بھائی کے سر آگئی تھی۔ ایک روز وہ بہن کے ساتھ اپنے باس سے ملنے گیا تھا تو انہوں نے اس سے اس کا ہاتھ مانگ لیا تھا۔ مگر اگلے روز باس کے باپ نے بھی اس سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ اس نے اس خواہش کو ٹھکرا دیا تھا اور گھر سے نکل بھاگی۔
دھنک کے رنگ نہیں
’’ایک ایسے شخص کی کہانی، جو گھر کی ذمہ داریوں کی وجہ سے شادی کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ اس کی بیوہ ماں اور بیوہ بہن اسے ہر ممکن طریقے سے شادی کے لیے تیار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ مگر وہ انکار کرتا جاتا ہے۔ پھر گھر میں ایک ایسی لڑکی آتی ہے، جس سے وہ شادی کرنے پر راضی ہو جاتا ہے۔ تبھی کچھ ایسا ہوتا ہے کہ وہ اس سے بھی شادی کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔‘‘
منزل
’’یہ ایسے بچے کی کہانی ہے جسے لگتا ہے کہ اس کے ماں باپ اس سے پیار نہیں کرتے۔ اس نے اپنے ماں باپ کا پیار حاصل کرنے کے لیے ان کی خدمتیں کی تھی۔ گھر کے کام کاج میں ہاتھ بنٹایا تھا۔ کتا پالا تھا۔ آڑی ترچھی لکیریں کھینچی تھیں۔ بھائیوں سے دوستی کی، بلی پالی۔ مگر کوئی بھی اپنا نہ ہو سکا۔ مٹی کے کھلونوں میں جی لگانا چاہا وہ بھی دور ہو گئے۔ سب طرف سے مایوس ہوکر اس نے مرنے کا فیصلہ کر لیا۔ مگر تبھی اس کی زندگی میں ایک لڑکی آئی اور سب کچھ بدل گیا۔‘‘
دل
جوتے کھٹکھٹاتے ہوئے حنیف میاں گھر میں داخل ہوئے۔ آنگن میں تخت پر جانماز بچھائے، مریم عصر کی نماز پڑھ رہی تھی۔ ایک لمحے کو انھوں نے اسے ناگواری سے دیکھا اور بڑبڑانے لگے، ’’کمبخت جب دیکھو تب لگی ہے عبادت میں۔ ایسا ہی اس کا خدا دعائیں سننے والا تھا، تو
شعلے
یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے، جو ایک گھر میں گورنیس کی نوکری کرتے ہوئے اپنے باس سے محبت کرنے لگتی ہے۔ جبکہ اس کی منگنی ہو چکی ہے۔ اس کا باس بھی جانتا ہے۔ مگر وہ اپنے جذبات کو چھپا نہیں پاتی۔ باس جانتا ہے کہ وہ اس سے محبت کرتی ہے، لیکن وہ انکار کر دیتا ہے۔ مگر جس روز اس کی ڈولی اٹھتی ہے تب وہ سجدے میں گر کر سسک سسک کر کہتا ہے کہ مجھے تم سے محبت ہے۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-