Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئینہ

کوکب علی

آئینہ

کوکب علی

MORE BYکوکب علی

    میرا بیٹا۔۔۔ میرا دل بہت گھبرا رہا ہے۔

    تم نہ ہی جاؤ تو بہتر ہے۔

    امی۔۔۔

    وہ جھلایا تھا۔

    میں بچہ نہیں ہوں۔۔۔ میرے سب دوست جا رہے ہیں۔ اس نے بددلی سے اپنی نیلی شرٹ بستر پر پٹخی۔

    براہ مہربانی امی۔۔۔

    اب وہ منتوں پر اتر آیا تھا۔

    آخرکار امی ڈھیروں نصیحتوں کے ساتھ مان گئیں، جو اس نے کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیں۔ یا ہو۔۔۔ اس نے اجازت مل جانے پر خوشی سے بھر پور اپنے دوست کو علامتی میسج بھیجا تھا۔

    اگلے کچھ گھنٹے میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ خوبصورت پہاڑوں کے دامن کی طرف رواں دواں تھا۔

    Going to sawat

    اس نےسٹیٹس اپ لوڈ کیا تھا،

    Waoo man

    have a safe journey

    keep in touch

    جیسے ڈھیروں کمنٹس اس کی فیس بک دال پر موجود تھے۔ وہ پریوں کی اس وادی میں ایک لمبے سفر کے بعد اتر آئے تھے۔ ڈوبتے سورج کا منظر انتہائی حسین تھا۔ یہاں اس پہاڑ کے دامن میں میری ایک کلاسک فوٹو بنا۔

    ارسل نے اپنے دوست احمد کو بے تکلفی سے اپنا ارادہ بتایا۔ ڈوبتا سورج عین اس کے سر پر تھا اس نے بازو پھیلائے آنکھیں بند کیں۔۔۔

    ویسے یہ جگہ خطرناک ہے۔ پیچھے کھائی ہے۔ سوچ لو۔

    کوئی بات نہیں یار۔۔۔ وقت ضائع نہ کر۔ ارسل نے جلدی دکھائی سے کہا۔

    اچھا ٹھیک ہے۔ تم تیار ہو۔ احمد کی آواز آئی۔

    کیمرہ ہوا میں لہرایا۔ لمحے کے ہزارویں حصے میں ارسل کے قدم لڑکھڑائے تھے۔

    اس نے اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش کی، وہ نیچے سے نیچے گرتا جا رہا تھا، تصویر کھنچ چکی تھی۔ سورج ڈوب چکا تھا، ارسل کہیں نہیں تھا، احمد کا دل حلق تک آ گیا۔

    سورج ڈوب چکا تھا۔۔۔ ارسل کہیں نہیں تھا۔۔۔ اس نے آنکھیں کھولنے کی کوشش کی۔ مگر اب بہت دیر ہو چکی تھی، اس کی روح فرشتوں کے پروں پر تھی۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے