میرا بیٹا۔۔۔ میرا دل بہت گھبرا رہا ہے۔
تم نہ ہی جاؤ تو بہتر ہے۔
امی۔۔۔
وہ جھلایا تھا۔
میں بچہ نہیں ہوں۔۔۔ میرے سب دوست جا رہے ہیں۔ اس نے بددلی سے اپنی نیلی شرٹ بستر پر پٹخی۔
براہ مہربانی امی۔۔۔
اب وہ منتوں پر اتر آیا تھا۔
آخرکار امی ڈھیروں نصیحتوں کے ساتھ مان گئیں، جو اس نے کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیں۔ یا ہو۔۔۔ اس نے اجازت مل جانے پر خوشی سے بھر پور اپنے دوست کو علامتی میسج بھیجا تھا۔
اگلے کچھ گھنٹے میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ خوبصورت پہاڑوں کے دامن کی طرف رواں دواں تھا۔
Going to sawat
اس نےسٹیٹس اپ لوڈ کیا تھا،
Waoo man
have a safe journey
keep in touch
جیسے ڈھیروں کمنٹس اس کی فیس بک دال پر موجود تھے۔ وہ پریوں کی اس وادی میں ایک لمبے سفر کے بعد اتر آئے تھے۔ ڈوبتے سورج کا منظر انتہائی حسین تھا۔ یہاں اس پہاڑ کے دامن میں میری ایک کلاسک فوٹو بنا۔
ارسل نے اپنے دوست احمد کو بے تکلفی سے اپنا ارادہ بتایا۔ ڈوبتا سورج عین اس کے سر پر تھا اس نے بازو پھیلائے آنکھیں بند کیں۔۔۔
ویسے یہ جگہ خطرناک ہے۔ پیچھے کھائی ہے۔ سوچ لو۔
کوئی بات نہیں یار۔۔۔ وقت ضائع نہ کر۔ ارسل نے جلدی دکھائی سے کہا۔
اچھا ٹھیک ہے۔ تم تیار ہو۔ احمد کی آواز آئی۔
کیمرہ ہوا میں لہرایا۔ لمحے کے ہزارویں حصے میں ارسل کے قدم لڑکھڑائے تھے۔
اس نے اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش کی، وہ نیچے سے نیچے گرتا جا رہا تھا، تصویر کھنچ چکی تھی۔ سورج ڈوب چکا تھا، ارسل کہیں نہیں تھا، احمد کا دل حلق تک آ گیا۔
سورج ڈوب چکا تھا۔۔۔ ارسل کہیں نہیں تھا۔۔۔ اس نے آنکھیں کھولنے کی کوشش کی۔ مگر اب بہت دیر ہو چکی تھی، اس کی روح فرشتوں کے پروں پر تھی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.