Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ببر سے مصافحہ

محمد مجیب احمد

ببر سے مصافحہ

محمد مجیب احمد

MORE BYمحمد مجیب احمد

    ایک انوکھے اور حیرت انگیز واقعہ میں ایک شرابی شخص جو حالت نشہ میں دھت تھا اس نے نہرو زوالوجیکل پارک میں واقع افریقی ببر کے حفاظتی حدود میں چھلانگ لگا کر اس سے مصافحہ کی غرض سے لڑکھڑاتے ہوئے اپنی موت کو خود ہی دعوت دینے لگا تھا ۔ یہ اُس کی خوش بختی تھی کہ اس جان لیوا اور ہلاکت انگیز عمل کو دیکھ کر زو کے حفاظتی عملہ کا ایک ملازم پاپیا جو قریب میں اپنی ذمہ داری انجام دے رہا تھا اس نے فوری متحرک ہو کر مداخلت کرتے ہوئے مکیش نامی اس شخص کو ایسی بے وقوفی اور حماقت سے باز رکھا۔ جو دھاتی رکاوٹ اور حفاظتی دیوار پھلانگ کر ببر کے نزدیک پہنچ کر مصافحہ کے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھانے لگا تھا۔ اس دوران پاپیا نے ببر کو سنگ باری کے ذریعہ پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اس طرح مکیش جان لیوا حملہ سے بچ گیا اور ببر بھی بغیر کسی خون خرابے کے خاموشی سے اپنے ٹھکانہ پر لوٹ گیا تھا۔ یوں پاپیا کی بر وقت چوکسی اور مداخلت سے ایک مہلک حادثہ ٹل گیا تھا۔

    مکیش کو پاپیا اور اس کے ساتھی ملازمین نے کسی طرح پانی بھرے ہوئے خندق پر عبوری پل بنا کر حفاظتی حدود سے باہر آنے میں مدد کی اور اسے بحفاظت محفوظ مقام پر پہنچادیا۔ اتوار کے روز تعطیل ہونے کے باعث زو میں مشاہدین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ جو یہ دم بخود کر دینے والا منظر دیکھ کر جیسے اپنی سانس لینا بھول گئے تھے۔

    جب اس یہ شخص نے دھاتی برکاوٹ کو عبور کرنا شروع کیا تھا تو حفاظتی عملہ نے اسے روکنے کی کوشش کی لیکن اس نے بہت تیزی سے آگے بڑھ کر حفاظتی دیوار پر چڑھتے ہوئے بیر کے مقام تک پہنچ گیا اور اس سے مصافحہ کے لیے اپنا ہاتھ ہلانے لگا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب زو بند ہونے کا آخری وقت تھا اور تمام جانوروں کو شام کی خوراک دی جارہی تھی اور ببروں کو اپنے پنجروں کی طرف بلایا جانے لگا تھا۔‘‘ زو کے کیوریٹر نے بتایا۔

    مکیش کی پہچان اس کے شناختی کارڈ سے ہوئی تھی جو حیدر آباد میٹروریل میں ملازمت کے مقصد سے ریاست راجستھان سے آیا تھا۔ اس غیر ذمہ دارانہ اور نامعقول حرکت کے سبب مکیش کو معمولی چوٹیں آئی تھیں۔ اسے زو کے حکام نے مقامی پولیس اسٹیشن کے حوالے کر دیا تھا۔ اسے اپنی حماقت کا بخوبی احساس ہو چکا تھا۔ اس طرح وہ تو موت کے منہ میں جانے سے بچ گیا تھا مگر یہ عبرت ناک واقعہ سب کے لیے ایک سبق کی حیثیت رکھتا ہے کہ وہ بھول کر بھی کسی درندہ صفت جانور سے ایسی احمقانہ جرأت اور نادانی کی حماقت نہ کریں۔ ورنہ اس کا نتیجہ سوائے موت کے اور کچھ نہیں ہو سکتا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے