بھولو کسان کی عقلمندی!
بابو تاجر کی گاؤں میں ایک بڑی کرانے کی دکان تھی، مگر وہ حلال روزی پر قناعت نہ کرتے ہوئے گاہکوں کو دھوکا دینے کے لئے شاطرانہ چالیں استعمال کرنے میں ماہر تھا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ گھر کے آنگن میں لبالب پانی سے بھرے ہوئے کنویں سے پڑوسی یا گاؤں کے دیگر کسی فرد کو پانی لینے کی اجازت نہیں تھی۔ ہر وقت وہ اسی سوچ میں منہمک رہتا کہ کس طرح اس کی آمدنی مسلسل بڑھتی رہے۔ ایک دن اس کے دل میں خیال آیا کہ اگر اس میں کسی بیوقوف کو پانی کے بغیر کنواں فروخت کردوں تو کتنا اچھا ہوگا۔ پیسہ بھی ملے گا اور پانی پر بھی اپنی ملکیت قائم رہے گی۔ آخر ایک دن پڑوس میں رہنے والے بھولو کسان سے کہا کہ ’’میں پانی کے بغیر اپنا کنواں فروخت کرنا چاہ رہا ہوں۔‘‘ پڑوسی کے ناطے تم اگر خریدنا چاہتے ہو تو بہت کم دام میں تمہیں یہ دینے کے لئے تیار ہوں، لیکن پانی پر تمہارا حق نہیں رہے گا اور نہ ہی تم کنویں کا پانی استعمال کر سکو گے۔ بھولو کسان نے ہامی بھر لی اور اگلے ہفتے لکھائی پڑھائی کے ساتھ دو گواہوں کے سامنے مقررہ رقم ادا کرنے کی مہلت مانگ لی۔ جب گاؤں کے لوگوں کو یہ بات معلوم ہوگئی تب انہوں نے اسے ایسا خسارے کا سودا کرنے سے منع فرمایا، مگر وہ نہیں مانا اور سودا طے ہوگیا۔ دوسرے دن بھولو کسان بابو تاجر کے گھر گیا اور کہا ’’بغیر پانی کے تمہارا کنواں میں نے خرید لیا۔ لہٰذا تم اپنے پانی کو میرے کنویں میں رکھ نہیں سکتے۔ اب تمہارے پاس دو ہی راستے موجود ہیں کہ اس پانی کو نکال کر کسی دوسری جگہ منتقل کر دیا میرے کنویں میں پانی رکھنے کی اجرت یومیہ 200 روپے کے حساب سے مجھے ادا کرو۔‘‘ بھولو کسان کی یہ باتیں سن کر بابو تاجر دنگ رہ گیا۔ آخر نوک جھونک کے بعد یہ جھگڑا عدالت میں پہنچ گیا۔ عدالت نے دونوں فریقوں کے دلائل سن کر یہ فیصلہ صادر کیا کہ بابو تاجر نے جب اپنا کنواں بغیر پانی کے فروخت کیا ہے، تب اسے یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کے کنویں میں سنبھال کر رکھے۔ اس لیے عدالت یہ حکم جاری کر رہی ہے کہ تین دن کے اندر بابو تاجر اپنا پانی اس کنویں سے خالی کرے یا بھولو کسان کی مانگ کو قبول کرتے ہوئے اسے معاوضہ ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔
پیارے بچو! ہم بھی اسی طرح بہت سارے مسائل اور جھگڑے عقل وفہم اور حکمت سے حل کر کے مظلوموں کی مدد کرسکتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.