یہ گزرے زمانےکی بات ہے۔ جب بادشاہ اور راجہ ہوا کرتے تھے۔ ایک راجہ تھا جس کی صرف ایک ٹانگ تھی اور ایک آنکھ تھی۔ لیکن اس کی حکومت میں تمام رعایا خوش حال تھی کیونکہ راجہ نہایت ذہین اور سخت مزاج تھا۔ اس کے فیصلے سخت لیکن بھلائی کے حق میں ہوا کرتے تھے۔ تھا وہ راجہ لیکن عام لوگوں کی سی زندگی گزارتا تھا جس کی وجہ سے وہ ہر پل رعایا کے قریب ہوتا تھا۔ خاص و عام ہر وقت اس سے مل سکتے تھے۔ وہ ضرورت مندوں کی سننے اور ان کی مدد کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہتا تھا۔
ایک دن راجہ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ کیوں نہ میں اپنی شاندار تصویر بنوا کر دربار میں لگاؤں۔ راجہ نے اپنا خیال اپنے وزیروں اور مشیروں سے بیان کیا تو تمام وزیر اور مشیروں نے بھی ہاں میں ہاں ملائی اور کہا ہاں ہاں راجہ صاحب آپ کی شاندار تصویر دربار میں لگنی چاہئے۔ پھر کیا تھا۔ ملک و بیرون ممالک سے مصور حضرات کو راجہ کی تصویر بنانے کے لئے مدعو کیا گیا۔ دنیا کے کونے کونے سے بڑے بڑے نامور مصور راجہ کا نام سن کر بڑے انعام اور اکرام کی لالچ میں راجدھانی پہنچنے لگے۔ راجہ نے بھرے دربار میں مصوروں کے سامنے ایک پیر پر کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ تمام مصور کی تصویر سب سے اچھی ہوگی اس کی تصویر کو راج محل کے اسی دربار میں لگایا جائےگا اور اس مصور کو انعام و اکرام سے نوازا جائےگا۔ اسے اسی حکومت میں جاگیر و عہدہ عطا کیا جائےگا اور وہ راج درباری مصور کہلائےگا۔
تمام مصور حضرات راجہ کا اعلان سن کر سوچنے لگے کہ راجہ توپہلے سے ہی ایک ٹانگ سے لنگڑا ہے۔ اس کے چہرے پر ایک آنکھ بھی نہیں ہے۔ پھر اس ادھورے راجہ کی خوبصورت تصویر کیسے بنائی جا سکتی ہے۔ ایک اندھے لنگڑے راجہ کی خوبصورت تصویر بنانا ممکن نہیں ہے۔ اگر ہم نے تصویر بنائی اور وہ راجہ کو پسند نہیں آئی تو یہ سخت اور بددماغ راجہ ہمیں سزا دےگا۔ نابابا نہیں بنانی ایسے راجہ کی تصویر ہمیں۔ یہ سوچ کر دربار سے مصور حضرات اٹھ اٹھ کر جانے لگے۔ تھوری دیر بعد وہاں صرف ایک مصور رہ گیا۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر راجہ کے سامنے جاکر کھڑا ہو گیا اور راجہ کو سر سے پیر تک دیکھنے کے بعد مسکرایا اور بولا۔۔۔ مہاراج میں آپ کی خوبصورت تصویر بناؤں گا مجھے یقین ہے میری بنائی گئی تصویر آپ کو بے حد پسند آئےگی اور اس عالی شان دربار کے دیوار کی زینت بنےگی۔ مہاراج میرے رہنے کھانے پینے کا انتظام کروا دیں اور ایک بڑا سا کمرہ مجھے دے دیں جہاں میں مہاراج کی تصویر بنانے کی کوشش اطمینان سے کر سکوں۔ راجہ مصور کی بات سن کر اور اس کا حوصلہ دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ حکم جاری کر دیا کہ مصور کے محل میں ٹھہرنے کا انتظام کیا جائے اور ایک بڑا سا کمرہ مصور کو دیا جائے۔
راجہ کے حکم کے مطابق مصور کو ایک بڑا سا کمرہ دے دیا گیا اور اس کے محل میں ٹھہرنے اور کھانے پینے کا انتظام کر دیا گیا۔ مصور دن رات محنت سے راجہ کی تصویر بنانے میں مصروف ہو گیا۔ چند دنوں بعد جب تصویر بن کر تیار ہو گئی تو مصور نے راجہ کو جاکر بتایا کہ مہاراج تصویر بن کر تیار ہو گئی ہے۔ آپ دربار لگائیں میں تصویر کی نقاب کشائی دربار میں کرنا چاہتا ہوں تاکہ آپ کے وزیر جاگیر دار نواب اور تمام مصور ایک ساتھ میری بنائی ہوئی آپ کی تصویر کو دیکھ سکیں! راجہ کے حکم سے دربار میں لگایا گیا۔ دربار کھچا کھچ بھرا تھا۔ سب کی نظریں نقاب کے اندر چھپی راجہ کی تصویر دیکھنے کے لیے بیتاب تھیں۔ مصور نے راجہ سے اجازت لی اور تصویر سے نقاب ہٹائی تو دربار میں موجود ہر شخص نے دانتوں تلے انگلی دبالی۔ تمام مصور حضرات بھی حیرت سے کھڑے ہوکر تصویر کو دیکھنے لگے اور دل ہی دل میں مصور کے فن کو داد دینے لگے۔ راجہ بھی اپنی خوبصورت اور عالی شان تصویر کو دیکھ کر باغ باغ ہو گیا۔ راجہ نے آگے بڑھ کر مصور کو گلے سے لگا لیا۔
مصور نے جو شاندار تصویر بنائی تھی وہ کچھ اس طرح تھی کہ راجہ ایک پیر موڑ کر زمین پر بیٹھا ہے۔ دونوں ہاتھوں میں اس زمانے کی وزن دار بندوق ہے۔ راجہ کی ایک آنکھ بند ہے سامنے شیر ہے اور راجہ شیر کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔ راجہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ مصور نے کس خوبصورتی سے اس کے تمام عیبوں کو ہنر میں بدل کر شاندار تصویر بنائی ہے۔ راجہ نے وعدے کے مطابق مصور کو انعام و اکرام کے علاوہ جاگیر بھیعطا کی اور اسے دربار میں اعلیٰ مقام بھی عطا کیا۔
بچو! کہانی سے سبق ملتا ہے کہ اگر انسان عقل سے کام لے تو دنیا میں کوئی کام بھی ناممکن نہیں ہے۔ مصور نے عقل سے کام لیا شاندار تصویر بنائی اور شاہانہ زندگی گزارنے لگے۔ اس لیے زندگی میں آپ کو بھی ہمیشہ عقل سے کام لینا ہے کبھی بھی ہمت اور حوصلہ نہیں ہارنا ہے۔ عقل کے ذریعے آگے بڑھنا ہے اور بہت آگے جانا ہے۔ اپنے لیے اپنے ملک کے لیے کچھ ایسا کرنا ہے جس سے آپ کا نام بھی ہو آپ کے شہر کا نام بھی ہو ملک کا فائدہ بھی ہو اور رہتی دنیا تک لوگ آپ کو یاد رکھیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.