چمپانزی کی شاہی زندگی
نیروز والوجیکل پارک میں سوزی نامی مادہ چمپانیزی جس کی سر پرستی کبھی سہارا گروپ کے صدرنشین جناب سبراتا رائے کے تحت تھی۔ وہ نہایت ہی شاہانہ طرز کی زندگی گزار رہی ہے۔ یہ چمپانزی جو اپنے نازونخروں، غصہ اور برہمی کے لیے پہچانی جاتی ہے۔ چند برس پہلے اپنے ساتھی نر چمپانزی جمی سے ناراض ہو کر اپنے مقام سے نکل گئی تھی۔ اس کے اختلاف کو دیکھتے ہوئے زوکے حکام نے اسے علیحدہ پنجرے میں رکھنے پر مجبور ہوگئے۔ وہ اب بھی تنہا رہتی ہے۔
جس وقت سوزی کو یہاں کے چڑیا گھر لایا گیا تھا۔ اس کی عمر بارہ سال تھی۔ تب سے ہی وہ اچھی اور عمدہ خوراک لینے لگی تھی۔ اس کی یہ عادت اب بھی برقرار ہے۔ یہاں کے منتظمین اس کی عادت کو تبدیل کرنا نہیں چاہتے۔ اس کے کھانے پینے کے طور طریقے مختلف ہیں۔ اس کی پسندیدہ مشروبات میں کافی، دودھ اور تازہ پھل کے رس شامل ہیں:
’’ہماری بس یہی خواہش ہے کہ سوزی صحت اور تندرستی کے ساتھ طویل عمرتک زندہ رہے تا کہ اس کی صحت کے تعلق سے ہمیں پریشانی لاحق نہ ہو۔ وہ بخوبی جانتی ہے کہ اسے کھانے پینے کی ضرورت پڑنے پر کب اور کیا طلب کرنا ہے؟ اس کی طرز زندگی کے سبب اس کے طعام ونوش کے اخراجات دوسرے جانوروں سے کہیں زیادہ ہیں۔ زو کے عہدیدار نے کہا۔
سوزی کا یہ معمول ہے کہ وہ روزانہ صبح اٹھ کر پہلے اپنا منہ دھو لیتی ہے۔ دانتوں کی صفائی کے لیے وہ پیپسوڈینٹ پیسٹ (Pepsodent Paste) استعمال کرتی ہے۔ پھر وہ شیمپو (Shampoo) اور پیئرس (Pears) صابن سے غسل کرتی ہے غسل کے بعد کھوپرے کے تیل سے وہ اپنے بدن کی مالش کر لیتی ہے۔ اس سے فراغت پا کر وہ نیسں کیفے (Nascafe) کافی نوش کرنا پسند کرتی ہے۔ اگر یہ دستیاب نہ ہو تو وہ کمپلان (Complan) پی کر مطمئن ہو جاتی ہے۔ ذائقہ بدلنے پر وہ اعتراض نہیں کرتی۔ کچھ دیر کے بعد وہ ناشتہ کے طور پر پھلوں والے جام ((Fruit Jam) کے ساتھ ڈبل روٹی اور تھوڑے سے میوے لیتی ہے۔
دو پہر میں سوزی شہر، تازہ پھل، بھٹے اور خشک میوے کھا کر شکم سیر ہو جاتی ہے۔ چاکلیٹوں میں کیڈبیرس(Cadburys) اس کا پسندیدہ چاکلیٹ ہے۔ اس کے ساتھ شاہی انداز میں بوتل کا پانی پیتی ہے۔ رات کے کھانے میں ان اشیاء خورد میں سے جو بھی دستیاب ہو تو وہ کھا لیتی ہے ۔ اس کے کھانے کے ساتھ ساتھ اس کے آرام اور سونے کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔ سرما کے موسم میں اسے روزانہ ایک نئی بالینکٹ (Blanket) فراہم کی جاتی ہے۔ کیوں کہ وہ استعمال شدہ بلینکٹ دوبارہ اوڑھنا نہیں چاہتی۔ یہی نہیں بلکہ موسم گرما میں اس کو گرمی سے محفوظ رکھنے کی خاطر ایئر کولر (Air Cooler) مہیا کیا جاتا ہے۔ اگر مچھروں کی کثرت ہو تو اس کے لیے مچھر کش ادویات کا چھڑکاؤ کا اہتمام ہوتا ہے۔ سوزی جیسے بندرنما حیوان کے رہن سہن کو دیکھ کر انسان حیران رہ جاتا ہے۔ وہ سوچنے لگتا ہے کہ آیا کوئی حیوان ایسا بھی ہے جس کی اس طرح خاطر تواضع کی جاتی ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.