Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند میں خرگوش

سعادت علی صدیقی

چاند میں خرگوش

سعادت علی صدیقی

MORE BYسعادت علی صدیقی

    ہزاروں سال پرانی بات ہے یونان میں ایک سرسبز و شاداب جنگل تھا۔ جس میں طرح طرح کے جانور رہتے تھے۔ اس جنگل میں ایک چشمہ تھا۔ وہ جگہ بہت دلکش تھی۔ جگہ جگہ پھول کھلے ہوئے تھے۔ چشمہ کے کنارے چار جانور، ایک گیدڑ، ایک لنگور، ایک اودبلاؤ اور ایک خرگوش رہا کرتے تھے۔ چاروں میں بہت دوستی تھی۔ چاروں دوست بہت نیک طبیعت کے تھے۔ وہ دوسروں کی بھلائی کے لئے کام کیا کرتے تھے۔ کوئی کسی جانور کو نہ ستاتا تھا۔ وہ چاروں بہت آرام کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے۔ خرگوش ان میں سب سے زیادہ نیک طیبعت اور شریف تھا۔ اس لئے وہ سب کا سردار مانا جاتا تھا۔ اس کی بات کوئی نہ ٹالتا تھا۔

    ایک دن کا ذکر ہے چشمہ کے کنارے سبزے پر چاروں دوست بیٹھے ہوئے تھے۔ رات کا وقت تھا۔ چاندنی پھیلی ہوئی تھی۔ موسم بہت خوش گوار تھا۔ چاروں دوست دوسروں کی بھلائی کے لئے صلاح و مشورہ کر رہے تھے۔ خرگوش نے کہا۔۔۔’’کل ہم لوگوں کو ایسا کام کرنا چاہئے۔ کہ ہم لوگوں کا نام دنیا میں امر ہو جائے اور ہم لوگوں کا نام بہت عزت کے ساتھ لیا جائے‘‘۔

    چاروں دوستوں نے خرگوش کی بات سے اتفاق کیا اور آپس میں صلاح و مشورہ کرتے ہوئے سو گئے۔

    صبح جب چاروں دوست بیدار ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک فرشتہ صورت انسان سبزہ پر بیٹھا ہوا زاروقطار رو رہا ہے۔ چاروں دوست مسافر کے پاس گئے اور اس سے رونے کی وجہ پوچھی۔ مسافر نے روتے ہوئے کہا۔ ’’میں بہت بھوکا ہوں، مجھےکچھ کھانے کو نہیں مل رہا ہے‘‘۔

    خرگوش نے سب کو رات والی بات یاد دلائی اور کہا۔ ’’اپنا اپنا کام شروع کریں‘‘۔ یہ سنتے ہی لنگور دوڑتا ہوا گیا اور جنگل سے تازہ تازہ پھل توڑ لایا اور مسافر کے سامنے پیش کر دیئے۔ گیدڑ ایک پیالے میں بہت سا دودھ بھر لایا اور مسافر کو دے دیا۔ اودبلاؤ دریا میں کود گیا اور بہت سی مچھلیاں پکڑ لایا اور پھر تینوں نے آگ جلائی۔ مسافر نے پھل کھائے مچھلیاں بھون کر کھائیں اور دودھ پی لیا۔ اب آخر میں خرگوش کی باری تھی وہ خالی ہاتھ واپس آیا اور مسافر سے روکر بولا۔۔۔’’سب نے آپ کی خاطر کی۔ افسوس میں آپ کے لئے کچھ نہ کر سکا۔ میں آپ کے لئے گھاس بھی نہ لا سکا۔ اس لئے آپ مجھے ہی بھون کر کھائیے اگر آپ مجھ کو نہ بھونیں گے تو میں خود آگ میں کود پڑوں گا۔‘‘

    یہ کہہ کر خرگوش نے آگ میں چھلانگ لگا دی اور جل گیا۔ اس کی روح آسمان میں پرواز کر گئی۔ یونانیوں کا عقیدہ ہے کہ وہ مسافر ایک فرشتہ تھا وہ خرگوش کے جسم کو آسمان پر لے گیا اور اس کو چاند میں لگا دیا اور چاند میں جو داغ ہیں وہ اسی خرگوش کے جسم کے ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے