چڑیا چڑیا پٹ کھول دے
ایک تھا چڑا اور ایک تھی چڑیا۔ چڑا لایا دال کا دانہ۔ چڑیا لائی چاول کا دانہ، دونوں نے مل کر کچھڑی پکائی۔ گھر میں نمک نہ تھا۔ چڑیا نے چڑے کو بازار نمک لینے کو بھیجا۔ جب چڑا چلا گیا تو چڑیا نے کھچڑی کھا پی جوٹھے برتنوں میں گندہ پانی بھر چھینکے پر رکھ دیا اور آپ آنکھوں پر پٹی باندھ ،چکی کے نیچے لیٹ گئی۔ چڑا بازار سے نون لے کر آیا تو دیکھا گھر کے کواڑ بند ہیں اس نے پکارا ’’چڑیا چڑیا پٹ کھول دے‘‘ چڑیا نے لیٹے لیٹے جواب دیا، میری تو آنکھیں دکھ رہی ہیں۔ چرے کو غصہ آیا اور اس نے کواڑوں میں ایک لات ماری جس سے دروازہ کواڑوں سمیت ٹوٹ کر گر پڑا۔ چڑا اندر گھسا تو کہا، کھچڑی کہاں رکھی ہے۔ چڑیا نے کہا چھینکے پر دیکھو، وہیں رکھی ہوگی۔ مجھ سے آنکھوں کے سبب اٹھا نہیں جاتا۔ چڑے نے جو پتیلی چھینکے پر سے اتاری تو سارا گندہ پانی اس کے منہ پر اور داڑھی پر گر پڑا اور وہ جوٹھے برتنوں کے پانی میں تربتر ہو گیا۔ چڑے کو بہت غصہ آیا کیونکہ شریر عورتوں کی ایسی باتوں پر مردوں کو غصہ آیا ہی کرتا ہے۔ چڑے نے کہا کھچڑی کیا ہوئی؟ چڑیا بولی مجھے کیا خبر؟ تو نے کھائی ہوگی۔ چڑے نے کہا واہ واہ، میں کہاں سے کھاتا۔ میں تو بازار گیا ہوا تھا تونے کھائی ہوگی تو گھر میں تھی۔ اس بات پر دونوں میں لڑائی ہونے لگی۔ چڑا کہتا۔ کھچڑی تو نے کھائی۔ چڑیا کہتی تھی میں نے نہیں۔ تونے کھائی۔
آخر یہ بات ٹھہری کہ کنویں کے اوپر کچے سوت کا جھولا ڈالیں اور دونوں جھولیں جو سچا ہوگا وہ تو جھول کر اتر آئےگا اور جو جھوٹا ہوگا وہ کنویں میں گر پڑےگا۔ کیونکہ اللہ میاں سچوں کو ہر بلا سے بچا لیتے ہیں اور جھوٹوں کو ڈبو دیتے ہیں۔
چڑیا اس بات پر راضی ہو گئی اور کچے سوت کا جھولا کنویں پر ڈالا پہلے چڑا جھولنے بیٹھا اور جھول کر اتر آیا۔ جھوٹا نہ ٹوٹا۔ مگر چڑیا جوں ہی جھولنے بیٹھی اس کے جھوٹے کے گناہ کے بوجھ سے جھولا ٹوٹ گیا اور چریا کنویں میں گر پڑی۔
جب چڑیا کنویں میں گری تو چڑے کو بڑا غم ہوا اور وہ اپنی چڑیا کے واسطے رونے لگا۔ اتنے میں خالہ بلی کی برات آ گئی۔ خالہ بلی نے چڑے کو روتا دیکھ کر پوچھا میاں چڑے کیوں روتے ہو اس نے کہا خالہ میری چڑیا کنویں میں گر پڑی ہے۔ خالہ بلی نے کہا میں اس کو نکال دوں تو کیا دوگے چڑے نے کہا کہ آدھی تمہاری اور آدھی میری خالہ بلی راضی ہو گئیں اور چڑیا کو کنویں میں اتر کر نکال لائیں اور کہا آدھی چڑیا مجھے دے دے۔ چڑیا بولی ابھی میں گیلی ہوں۔ جب سوکھ جاؤں تب آدھا آدھا بانٹ لینا۔ اس پر خالہ بلی ذرا ٹھہر گئیں جب چڑیا سوکھی تو پھر سے اڑ گئی اور خالہ بلی دیکھتی رہ گئیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.