کسی نے ایک بڑے تاریخ دان سے پوچھا۔ ’’آپ کی عمر کتنی ہوگی؟‘‘
تاریخ دان نے کہا۔ ’’یہی کوئی سات آٹھ ہزار سال کی۔‘‘
اس نے کہا۔ ’’صورت سے تو آپ چالیس برس کے معلوم ہوتے ہیں۔‘‘
تاریخ دان نے جواب دیا۔ آپ کا خیال بالکل صحیح ہے کہ مجھے اس دنیا میں آئے ہوئے چالیس سال ہی گزرے ہیں لیکن علم نے میری عمر کو اتنا بڑھا دیا ہے کہ آج سے سات آٹھ ہزار برس پہلے کی باتیں مجھے ایسی معلوم ہوتی ہیں، گویا میرے سامنے ہو رہی ہیں۔
وہ تمام بڑے بڑے شاہی دربار جنہیں معمولی آدمی دیکھ نہ سکتے تھے اور ایسی سخت لڑائیاں جن میں جاتے ہوئے بڑے بڑے بہادروں کے اوسان خطا ہوتے تھے، کتاب کھولتے ہی میرے سامنے آ جاتی ہیں۔ زبانیں میرے روبرو بنتی اور بگڑتی ہیں۔ مذہب میرے سامنے پیدا ہو کر دور دور پھیل جاتے ہیں۔ سلطنتیں میرے سامنے بن بن کر بگڑ جاتی ہیں۔ اور پرانی جگہیں نئے لوگ سنبھال لیتے ہیں۔
میں ہر زمانے کے مشہور آدمیوں کے ناموں اور ان کے بھلے برے کاموں سے واقف ہوں۔ ہر مذہب کے عالموں اور ملک ملک کے بادشاہوں کو جانتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ جہاں اب تم شہر بستے، باغ مہکتے، ریل اور موٹر چلتے دیکھ رہے ہو، وہاں اس سے پہلے ایسے سنسان جنگل تھے کہ آدمی قدم رکھتے ہوئے ڈرتے تھے۔
ملک، ریگستان، پہاڑ، دریا، بستیاں اور ویرانے میرے دیکھتے دیکھتے کچھ سے کچھ ہو گئے۔ علم پڑھو گے تو ایسی ہی عمر پا لو گے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.