چوہیا نے ہاتھی سے پاؤں دبوائے
ایک تھی چڑیا اور ایک تھی چوہیا، دونوں نے کیا آپس میں پہنایا چڑیا بولی چلو بہن آج ذرا جنگل کی سیر کر آئیں۔ چوہیا نے کہا اچھا بہن چلو، چوہیا زمین پر چلی اور چڑیا ہوا میں اڑنے لگی۔ راستہ میں ملا ایک ہاتھی۔ چوہیا اس کے پیر تلے دب گئی تو بچاری چڑیا اپنی بہن کے لیے رونے لگی۔ لیکن جب ہاتھی نے پاؤں اٹھایا تو سخت جان چوہیا اچھل کر بھاگی اور چڑیا کو روتے دیکھا تو کہا بہن تو کیوں روتی ہے۔ چڑیا نے کہا تیرے دبنے اور مرنے کا غم میں۔ چوہیا بولی۔
مریں میرے دشمن۔ میں نے تو ہاتھی سے ذرا پاؤں دبوائے تھے آگے آیا دریا، چڑیا تو اڑ کر پار ہو گئی اور چوہیا غوطے کھانے لگی اور بہت مشکل سے پار ہوئی۔ چڑیا کنارے پر بیٹھی چوہیا کے لیے رو رہی تھی۔ چوہیا آئی تو بولی روتی کیوں ہے۔ میں تو ذرا نہانے کو ٹھہر گئی تھی۔ پھر آیا کانٹوں کا جنگل، چڑیا تو اڑ کر نکل گئی۔ مگر چوہیا کانٹوں سے لہولہان ہوگئی چڑیا پھر رونے لگی تو چوہیا نے کہا رو مت۔ میں نے تو ذرا ناک کان چھدوانے ہیں۔ چڑیا نے کہا اری تو بڑی باتونی ہے۔ دکھ سہتی ہے اور بےحیائی سے اس کی تعریف کرتی ہے۔ چوہیا نے کہا۔ دیوانی دکھ میں یوں ہی صبر آیا کرتا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.