Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک گیند پر پندرہ رن

عبدالحمید بھکر

ایک گیند پر پندرہ رن

عبدالحمید بھکر

MORE BYعبدالحمید بھکر

    میں آپ کو پہلے ہی بتا دوں کہ یہ کہانی کرکٹ کی نہیں، کتے کی ہے۔

    ہمارے بھائی جان نے ایک کتا پال رکھا تھا۔ لاکھوں کتوں کی طرح اس کا نام بھی موتی تھا۔ لیکن بھائی جان کا خیال تھا کہ وہ لاکھوں میں ایک تھا۔ پہلی بات تو یہ کہ وہ بھائی جان کا ذرا زیادہ ہی لاڈلا تھا۔ اسے نہلاتے، دھلاتے، ٹہلانے لے جاتے اور اپنے ہاتھ سے کھانا کھلاتے۔

    موتی بھی ان کے ساتھ سائے کی طرح لگا رہتا۔ ان کے کاموں میں ہاتھ بٹاتا، ان کے جوتے اٹھا کر لاتا، ان کے سودے کی ٹوکری اٹھا کر چلتا اور ان کے اشاروں پر طرح طرح کے کرتب بھی دکھاتا۔ بھائی جان بھی ہروقت اسے سدھانے کی فکر میں رہتے۔ ان کا بس چلتا تو موتی کو پڑھنا لکھنا بھی سکھا دیتے۔

    میرے خیال میں موتی کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ بھائی جان کی کرکٹ ٹیم کا اہم کھلاڑی تھا۔ گیند تو وہ بڑی خوب صورتی سے سنبھالتا۔ بس ہاتھ میں بلا پکڑنے کی کسر تھی۔ موتی بھائی جان کے بہت سے کام کرنے لگا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ گیند کو ہٹ لگا کر وہ خود تو کھڑے رہیں اور ان کی جگہ موتی دوڑ دوڑ کر رن بنائے۔

    ایک دن بھائی جان کسی ٹیم کے خلاف دوستانہ میچ کھیل رہے تھے۔ بیٹنگ کرتےہوئے انہوں نے اپنے دوست کو بلانے کے لئے سیٹی بجائی۔ موتی سمجھا کہ اسے بلایا گیا ہے۔ اس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور جھٹ میدان میں کود پڑا۔ اسی دوران بھائی جان نے ایک چوکا مارنے کی کوشش کی۔ گیند ابھی باؤنڈری لائین تک نہیں گئی تھی کہ موتی نے اسے اپنے منہ میں دبوچ لیا اور رن بناتے بھیا کے ساتھ خود بھی دوڑنا شروع کر دیا۔

    اب عالم یہ تھا کہ میدان میں ایک کتا اور دو کھلاڑی سرپٹ دوڑ رہے ہیں اور سارے تماشائی پیٹ پکڑکر ہنس رہے ہیں اور ہنس ہنس کر دوہرے ہوئے جا رہے ہیں۔ تو اس طرح موتی نے ایک گیند پر پندرہ رن بنانے میں مدد کی۔

    بھائی جان بڑے دعوے سے کہتے ہیں کہ یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے