غور_و_فکر
آج کے زمانے میں شاید ہی کوئی بچہ ایسا ہو جس نے ریل گاڑی سے سفر نہ کیا ہو۔ لیکن یہ بات بہت کم بچوں کو معلوم ہوگی کہ سب سے پہلے انجن کس نے ایجاد کیا اور کس طرح؟ آؤ ہم تم کو بتائیں۔
سب سے پہلا انجن جیمس واٹ نامی ایک آدمی نے بنایا تھا۔ وہ ایک لوہار کا لڑکا تھا۔ اسے بچپن ہی سے سوچنے کی بہت عادت تھی اور وہ ہر چیز کو بڑے غور سے دیکھتا اور اس کی ایک ایک بات کے بارے میں دیر سوچا کرتا۔ ایک دن جب وہ اسکول سے آیا تو اسے بڑی زور کی بھوک لگی تھی، کھانا ابھی تیار نہیں ہوا تھا۔ جیمس کھانے کے انتظار میں باورچی خانہ میں ماں کے پاس جاکر بیٹھ گیا۔ چولھے پر چاول کی پتیلی رکھی ہوئی تھی۔ ماں نے جیمس کی بھوک کے خیال سے آگ خوب تیز کر دی۔ پتیلی میں چاول بڑی زوروں سے پک رہے تھے۔ کھچ کھچ۔ جیمس غور سے اس آواز کو سننے لگا۔ پھر اس نے پتیلی کو دیکھا۔ ارے یہ کیا!
بھاپ کے زور سے پتیلی کا ڈھکن بار بار اوپر اٹھ رہا تھا اسی سے برابر آوازیں آرہی تھیں۔ جیمس سوچنے لگا۔ اچھا تو بھاپ میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ ڈھکن کھول سکتی ہے۔ تو اگر بہت ساری بھاپ اکٹھی ہو جائے تو وہ بڑی چیزوں کو بھی ہلا سکتی ہے۔ اس طاقت کو اپنی مرضی کے مطابق کام میں بھی لایا جا سکتا ہے۔ وہ اپنی بھوک بھول کر یہی سب سوچنے لگا۔ اس کے بعد بھی اس کا دماغ اسی ادھیڑ بن میں لگا رہتا۔ اس نے کئی خالی ڈبوں پر تجربے کئے۔ اس کا خیال ٹھیک ہی نکلا۔ بھاپ کے زور سے چیزوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح تجربے کرتے کرتے آخر ایک دن اس نے انجن تیار کر لیا جو ایک ڈبہ کو ایک مقررہ جگہ سے کھینچ کر دوسری جگہ تک لے گیا۔ پہلے تو اس کے بنائے ہوئے ڈبے میں بیٹھنے کو کوئی تیار ہی نہ ہوتا تھا اور وہ خود ہی اس میں سوار ہوا۔ بعد میں لوگوں کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور اس کی ایجاد سے فائدہ اٹھا کر طرح طرح کے انجن اور ریل گاڑیاں بنائی گئیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.