Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غور_و_فکر

MORE BYمسز افتخار بیگم صدیقی

    آج کے زمانے میں شاید ہی کوئی بچہ ایسا ہو جس نے ریل گاڑی سے سفر نہ کیا ہو۔ لیکن یہ بات بہت کم بچوں کو معلوم ہوگی کہ سب سے پہلے انجن کس نے ایجاد کیا اور کس طرح؟ آؤ ہم تم کو بتائیں۔

    سب سے پہلا انجن جیمس واٹ نامی ایک آدمی نے بنایا تھا۔ وہ ایک لوہار کا لڑکا تھا۔ اسے بچپن ہی سے سوچنے کی بہت عادت تھی اور وہ ہر چیز کو بڑے غور سے دیکھتا اور اس کی ایک ایک بات کے بارے میں دیر سوچا کرتا۔ ایک دن جب وہ اسکول سے آیا تو اسے بڑی زور کی بھوک لگی تھی، کھانا ابھی تیار نہیں ہوا تھا۔ جیمس کھانے کے انتظار میں باورچی خانہ میں ماں کے پاس جاکر بیٹھ گیا۔ چولھے پر چاول کی پتیلی رکھی ہوئی تھی۔ ماں نے جیمس کی بھوک کے خیال سے آگ خوب تیز کر دی۔ پتیلی میں چاول بڑی زوروں سے پک رہے تھے۔ کھچ کھچ۔ جیمس غور سے اس آواز کو سننے لگا۔ پھر اس نے پتیلی کو دیکھا۔ ارے یہ کیا!

    بھاپ کے زور سے پتیلی کا ڈھکن بار بار اوپر اٹھ رہا تھا اسی سے برابر آوازیں آرہی تھیں۔ جیمس سوچنے لگا۔ اچھا تو بھاپ میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ ڈھکن کھول سکتی ہے۔ تو اگر بہت ساری بھاپ اکٹھی ہو جائے تو وہ بڑی چیزوں کو بھی ہلا سکتی ہے۔ اس طاقت کو اپنی مرضی کے مطابق کام میں بھی لایا جا سکتا ہے۔ وہ اپنی بھوک بھول کر یہی سب سوچنے لگا۔ اس کے بعد بھی اس کا دماغ اسی ادھیڑ بن میں لگا رہتا۔ اس نے کئی خالی ڈبوں پر تجربے کئے۔ اس کا خیال ٹھیک ہی نکلا۔ بھاپ کے زور سے چیزوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح تجربے کرتے کرتے آخر ایک دن اس نے انجن تیار کر لیا جو ایک ڈبہ کو ایک مقررہ جگہ سے کھینچ کر دوسری جگہ تک لے گیا۔ پہلے تو اس کے بنائے ہوئے ڈبے میں بیٹھنے کو کوئی تیار ہی نہ ہوتا تھا اور وہ خود ہی اس میں سوار ہوا۔ بعد میں لوگوں کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور اس کی ایجاد سے فائدہ اٹھا کر طرح طرح کے انجن اور ریل گاڑیاں بنائی گئیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے