Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم تو پوچھیں گے۔۔۔!

شاہ تاج خان

ہم تو پوچھیں گے۔۔۔!

شاہ تاج خان

MORE BYشاہ تاج خان

    جب میں اسٹاف روم میں داخل ہوئی تو ماحول کچھ نرم گرم سا محسوس ہوا۔سارے ہی اساتذہ ہاتھ میں کاغذ قلم لئے کچھ حساب کتاب میں مصروف تھے۔عام طور پر سب کے ہاتھوں میں چائے یاکافی کے کپ ہوتے تھے۔میں نے اپنے لیے کافی تیار کی اور اپنی کرسی پر بیٹھ کر کافی کا لطف لینے لگی۔ابھی ابھی دسویں جماعت کے بچوں کو حساب پڑھا کر آئی تھی۔عادل سر نے مجھ سے پوچھا

    ”10۔سی میں آپ کا پیریڈ تھا؟“میں نے کہا

    ”جی۔۔!“

    ”مجھے تو اب اُس کلاس میں جانے سے بھی گھبراہٹ ہوتی ہے۔10۔سی کے بچے اتنے سوال پوچھتے ہیں کہ دماغ میں سے دھواں نکلنے لگتا ہے۔بھئی ہمارا دماغ کوئی کمپیوٹر تو ہے نہیں کہ ہر سوال کا جواب موجود ہو وہ بھی فوراً۔۔!“عادل سر نے شکایت بھرے انداز میں کہا

    ”سر۔۔میرے خیال میں سوال پوچھنا تو اچھی بات ہے۔اِس کا مطلب ہے کہ بچے کلاس میں توجہ دے رہے ہیں۔یہ تو خوشی کی بات ہے۔“میں نے کافی کا گرما گرم گھونٹ لیتے ہوئے کہا

    ”جی۔۔آپ کی بات بھی درست ہے۔لیکن یہ جو پرویز سر کے ہاتھ میں آپ کاغذ قلم دیکھ رہی ہیں وہ بھی اُسی کلاس کے سوالات کا نتیجہ ہے۔خیر سے پیریڈ ختم ہوگیااور اُن کی عزت رہ گئی ورنہ تو پوری کلاس تیرو تلوار کے ساتھ تیار تھی۔“پرویز سر جغرافیہ پڑھاتے ہیں۔ کچھ توغیر معمولی ہوا ہے کہ پورا اسٹاف روم اُن کے ساتھ ہمدردی کر رہا ہے۔مجھ سے نہیں رہا گیا تو میں نے پرویز سر سے پوچھا

    ”آج ایسا کیا ہو گیا کہ آپ حد سے زیادہ پریشان ہوگئے۔آپ کو تو درس و تدریس کا 20سال کا تجربہ ہے۔“

    ”آپ نہیں سمجھیں گی۔آپ کے سامنے ایسے سوالات نہیں آتے۔کیونکہ آپ کے ہر سوال کا ایک خاص جواب ہوتا ہے۔“پرویز سر آج سچ مچ بہت ہی خفا تھے

    ”پھر بھی کچھ تو بتائیے۔شاید میں آپ کی کوئی مدد کر سکوں۔۔!“میں نے دھیرے سے کہا تو پرویز سر کے بجائے عادل سر نے بتانا شروع کیا

    ”آج کلاس میں ایک بچے نے Leap yearکے تعلق سے سوال کیا تھا۔سر نے جواب دے دیا کہ جس سال میں 365دن کے بجائے366دن ہوتے ہیں۔وہ لیپ ایئر ہوتا ہے۔بات ختم۔۔لیکن سر کا کہنا ہے کہ اُس کے بعد جو بچوں نے سوالات پوچھنا شروع کئے کہ پرویز سر پریشان ہوگئے۔اگر پیریڈ ختم ہونے کا گھنٹہ نہیں بج گیا ہوتاتو آج نہ جانے کیا ہوجاتا۔“پوری بات سننے کے بعد میں نے کہا

    ”پرویز سر۔۔اگر آپ چاہیں تو میں آپ کی مدد کرنے کی کوشش کر سکتی ہوں۔ہوسکتا ہے میری کچھ معلومات آپ کے کام آسکیں۔“میری بات سُن کر نغمہ میڈم نے کہا

    ”کیوں نہیں۔۔آپ بھی کوشش کر لیجئے۔ہم سب بھی اتنی دیر سے یہی کوشش کر رہے ہیں۔“میں نے کہا

    ”آپ سب سوال پوچھتے جائیے میں جواب دیتی ہوں۔ہو سکتا ہے کچھ کام بن جائے۔“

    ”جی ضرور۔۔!“پرویز سر نے کہا

    ”Leap year کو بغیرکیلینڈر دیکھے۔۔ہم کیسے پہچان سکتے ہیں۔؟“عادل سر نے پوچھا

    ”جو سال 4 سے پوری طرح تقسیم ہوجائے وہ لیپ ایئر ہوگا۔جیسے

    year/4

    2016/4=504

    اِس کا مطلب ہے کہ2016 لیپ ایئر ہے۔اچھا اب آپ لوگ بتائیے کہ 2100لیپ ایئر ہوگا یا نہیں۔؟“میں نے ایک سوال پوچھتے ہوئے بورڈ کا رخ کیا۔کیونکہ میں جانتی تھی کہ آگے کی بات سمجھانے کے لیے مجھے بلیک بورڈ کی ضرورت پڑنے والی ہے۔سب لوگوں نے جلدی سے 2100کو4سے تقسیم کیا اور کہا

    ”کیا میڈم۔۔اتنا حساب تو ہم بھی کر سکتے ہیں۔2100پوری طرح تقسیم ہو رہا ہے۔اِس کا مطلب یہ لیپ ایئر ہوگا۔“جمشید سر نے اطمینان سے کہا

    ”جی نہیں۔۔یہ لیپ ایئر نہیں ہوگا۔پوری طرح تقسیم ہونے کے بعد بھی۔“میں نے کہا تو سب نے ایک ساتھ کہا

    ”تب تو آپ کی پہلی بات غلط ثابت ہو جائے گی۔“میں نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا

    ”اِس کے لیے ہمیں تھوڑا تفصیل میں جانا ہوگا۔ہماری زمین 365.2425دن میں سورج کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرتی ہے۔جسے ہم 365.2500مان لیتے ہیں۔.25دن کا مطلب تقریباً6گھنٹے۔ہمیں ایک دن مکمل کرنے کے لیے 24گھنٹے چاہئے۔اور وہ 24گھنٹے ہر چوتھے سال میں مکمل ہوتے ہیں۔جیسے(میں نے بورڈ پر لکھنا شروع کیا)

    365.2500

    365.2500

    365.2500

    --------------

    7500

    اِس طرح ہر سال کے6+6+6+6=24بن جاتے ہیں۔اور ہر چوتھے سال میں فروری کے مہینے میں ایک زائد دن کی شکل میں شامل کرکے ان گھنٹوں کو کیلینڈر میں جگہ مل جاتی ہے۔اور فروری کے مہینے کو 28دن کی جگہ29دن کا بنا دیا جاتا ہے۔“پروین باجی جو کافی دھیان سے باتیں سُن رہی تھیں اُنہوں نے کہا

    ”اِس میں 2100لیپ ایئر نہیں ہوگا والی بات کی وضاحت کہاں ہوئی۔۔ایک قدم بڑھتے ہیں کہ دوسرا قدم کہاں رکھیں سمجھ ہی نہیں آتا۔“وہ اردو ادب پڑھاتی ہیں میری بات سے تھوڑا اُلجھ گئی تھیں۔میں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا

    ”جی۔۔میں نے کہا تھا کہ سورج کے گرد زمین اپنا چکر تقریباً365.2500دن میں مکمل کرتی ہے۔جبکہ وہ اپنا ایک چکر 365.2425 دن میں مکمل کرتی ہے۔کیونکہ ہم ہر چوتھے سال میں ایک دن یعنی24گھنٹے شامل کر لیتے ہیں۔اِس لیے ہم پھر ایک مشکل میں پڑ جاتے ہیں۔سورج کے گرد زمین کا چکر مکمل ہونے کے صحیح اعداد یہ ہیں۔(میں نے بورڈ پر لکھنا شروع کیا)

    ایک سال۔

    دن۔365

    گھنٹے۔5

    منٹ۔48

    سیکنڈ۔45

    اِس کا مطلب یہ ہوا کہ زمین اپنا چکر ٹھیک 6گھنٹے میں پورا نہیں کرتی ہے۔بلکہ اُس میں 11منٹ اور15سیکینڈ کا فرق ہوتا ہے۔اور یہی فرق ہمارے کیلینڈر کو ہر سو سال میں 18گھنٹے آگے لے جاتا ہے۔جسے درست کرنے کے لیے ہم ہر سو سال پر ایک دن کم کر دیتے ہیں۔چونکہ ہمارا ایک دن تو 24گھنٹے کا ہوتا ہے اور اضافی وقت 18گھنٹے۔۔یعنی24-18=6 یہی 6گھنٹے حساب درست کرنے کے لیے ہر 400ویں سال میں ایک اضافی دن کی شکل میں شامل کر کے اپنے دن،مہینے اور موسموں کو اپنے صحیح مقام پر رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔“میں نے اپنی ٹھنڈی کافی کو گلے سے اُتارا اور سب کی طرف دیکھا کہ میری بات سب ساتھیوں تک پہنچی یا نہیں۔عادل سر کاغذ پر کچھ لکھ رہے تھے۔پھر اُنہوں نے مسکراتے ہوئے کہا

    ”1600لیپ ایئر تھا۔لیکن1700,1800,1900لیپ ایئر نہیں تھا۔مگر 2000لیپ ایئر تھا۔اور 2100,2200,2300 لیپ ایئر نہیں ہوگا۔پھر 2400لیپ ایئر ہوگا۔واہ بھئی۔۔اسپورٹس کے ٹیچر کو بھی بات سمجھ آگئی۔مبروک لوتھرا میڈم۔۔!“

    ”یہ ایک سال کے معمولی سے 6 گھنٹوں کو adjust کرنے کے لئے اتنی محنت مشقت کیوں؟ کہ 400ویں سال تک کا حساب رکھنا پڑتا ہے۔اسے چھوڑ دیں تو کیا کوئی مشکل پیدا ہو جائے گی؟“جمشید سر جو ہندی پڑھاتے ہیں انہوں نے پوچھا

    ”یہ تو پرویز سر ہی اچھی طرح بتا پائیں گے۔“میں نے چاک رکھ کر اپنے ہاتھ جھاڑتے ہوئے کہا

    ”جی۔۔یہ جو ہر سال کے زائد 6گھنٹے ہیں وہ صرف اگلے 200سالوں میں تقریباً دو مہینوں کے برابر ہو جائیں گے۔گرمی،سردی، برسات وغیرہ کے موسم جو آپ ابھی محض کیلینڈر دیکھ کر بتا سکتے ہیں،پھر یہ ممکن نہ ہوگا۔سارا حساب بگڑ جائے گا۔کسانوں کو معلوم نہیں ہوپائے گا کہ کس مہینے میں کون سی فصل کی کھیتی کرنا ہے۔یہ کچھ گھنٹے معمولی نہیں۔ ترتیب سے نہ رکھیں جائیں تو برسوں میں ترتیب دیا کیلینڈر زیرو ہو جائے گا۔اسی لئے ہر منٹ،ہر سیکنڈ کا حساب رکھا جاتا ہے تاکہ کیلینڈر درست معلومات فراہم کرے۔“پرویز سر نے تفصیل سے بتایا۔میں نے پروین باجی سے پوچھا

    ”Leap yearکو اردو میں کیا کہتے ہیں؟“انہوں نے بتایا

    ”لوند کا سال یا سال کبیسہ۔اور ہاں یہ 29فروری کو جو سال کا Leap dayہے اسے اردو میں یومِ زائد کہتے ہیں۔“

    ”اب تو پرویز سر آپ کوسبھی سوالات کی جمع،گھٹا،ضرب اور تقسیم سمجھ آ گئی ہوگی۔؟اب کل کی کلاس کا سامنا کرنے کے لیے آپ تیار۔۔۔!“عادل سر نے مسکراتے ہوئے کہا تو سبھی مسکرا دئیے اور پرویز سر نے کہا

    ”اِس حساب کی کلاس کے بعد سب کے لیے ایک ایک کپ کافی اور بسکٹ میری طرف سے۔۔!“چاروں طرف سے آواز آئی

    ”شکریہ۔۔شکریہ۔۔شکریہ۔۔!“

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے