Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمدردی کا سبق

محمد مجیب احمد

ہمدردی کا سبق

محمد مجیب احمد

MORE BYمحمد مجیب احمد

    اس روز ایک بندر نے عوام کے کثیر مجمع کے آگے اپنے جذبۂ رحمدلی اور ہمدردی سے یہ ثابت کر دیا تھا کہ وہ بھی انسانوں اور دیگر جانوروں کی طرح اپنی برادری کے لیے دھڑکتا دل رکھتے ہیں۔ اپنے ایک ساتھی کو جو ریلوے اسٹیشن کے پاس سے گزرنے والے برقی تار چھو جانے پر بے ہوش ہو گیا تھا۔ اسے دیکھ کر یہ بندر بے چین ہو اٹھا اور اس کے ہوش بحال کرنے کے لیے نت نئے طریقے اپنانے لگا تھا۔ کبھی وہ اپنے بے ہوش ساتھی کو جھنجھوڑنے لگتا تو کبھی اس کا سر اور سینہ سہلانے لگا تھا۔

    جب بندر کو احساس ہوا کہ اس کا ساتھی کسی طرح سے ہوش میں نہیں آرہا ہے تو پھر اس نے اپنے بےہوش ساتھی کو اٹھا کر قریب میں واقع پانی کے حوض کے پاس لے گیا اور اسے ڈبکیاں دیں۔ اس کے فوری بعد بےہوش بندر میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ آنکھیں جھپکا کر اپنے چاروں سمت دیکھنے لگا۔

    یہ جان کر کہ اُس کا ساتھی ٹھیک ہو گیا ہے تو بندر نے خوشی سے عجیب وغریب آوازیں لگائیں۔ پھر کیا تھا تھوڑی ہی دیر میں تین چار بندر اکٹھا ہو گئے اور متاثرہ بندر کی پیٹھ کو یوں رگڑنے لگے تھے کہ جیسے وہ اسے مساج دے کر اس کے جسم میں حرارت پیدا کر رہے ہوں۔

    بندروں کی آپسی رحمدلی اور ہمدردی پر شاید قدرت کو رحم آ گیا تھا۔ کچھ وقفہ کے بعد متاثرہ بندر اپنے دوستوں کی بروقت مدد سے ٹھیک ہو کر اُٹھ بیٹھا اور اس وقت تک تمام بندر اس سے الگ نہیں ہوئے جب تک کہ وہ خود سے چلنے اور کودنے کے قابل نہیں ہوا تھا۔ پھر سب نے مل کر اس کو اپنے ساتھ لے کر چلتے بنے۔

    بندروں کے اس اتحاد اور اتفاق کے حیرت انگیز منظر کو دیکھنے کے لیے لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا تھا جو بڑے ہی اشتیاق اور استعجاب سے بندروں کی اس کارروائی پر عش عش کرنے لگے تھے۔ ریلوے اسٹیشن پر موجود مسافرین نے بھی محوحیرت بن کر اس تماشہ کو اپنے موبائل فون میں قید کر لیا تھا۔

    بندروں نے اپنے حسن عمل سے سارے انسانوں کا دل جیت لیا ہے۔ کاش ایسا ہی جذبہ ہم سب انسانوں میں بھی پیدا ہوجائے تو کتنا اچھا ہوگا۔ تماشہ بین ایک دوسرے سے کہنے لگے !!۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے