Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حقا تو مولی تو

لیلیٰ خواجہ بانو

حقا تو مولی تو

لیلیٰ خواجہ بانو

MORE BYلیلیٰ خواجہ بانو

    بچاری فاختہ جہاں دیکھو دیوار پر حقا تو حقا تو کہا کرتی ہے اصل میں یہ اللہ میاں سے فریاد کرتی ہے۔ کیونکہ کوے نے اس پر بڑا ظلم کیا ہے۔

    سنا نہیں لوگ کہا کرتے ہیں محنت کریں بی فاختہ کوا میوہ کھائے اس کی کہانی اس طرح ہے کہ ایک دفعہ کوے اور فاختہ نے مل کر باغ لگایا تھا اور دونوں محنت اور نفع میں ساجھی تھے۔

    پہلے دن جب باغ میں پودے لگانے کا وقت آیا تو فاختہ کوے کے پاس گئی اور اس سے کہا چل کوے چل کر باغ میں درختوں کے پودے لگائیں۔ کوے نے جواب دیا۔

    تو چل چل میں آتا ہوں ٹھنڈی ٹھنڈی چھائیاں بیٹھتا ہوں

    چلم تمباکو کو پیتا ہوں پئیاں پئیاں آتا ہوں

    فاختہ نے کوے کی بہت راہ دیکھی۔ جب وہ نہ آیا تو اس نے خود اکیلے ہی محنت کر کے پودے لگا دیئے۔ اس کے بعد باغ میں پانی دینے کا وقت آیا تو فاختہ کوے کے پاس پھر گئی کہ چلو چل کر پانی دے آئیں۔ کوے نے پھر وہی جواب دیا کہ:

    تو چل چل میں آتا ہوں ٹھنڈی ٹھنڈی چھائیاں بیٹھتا ہوں

    چلم تمباکو پیتا ہوں پئیاں پئیاں آتا ہوں

    فاختہ نے پھر بہت راہ دیکھی مگر کوا نہ آیا تو بچاری نے خود ہی پانی بھی دے لیا۔ اس کے بعد باغ کی رکھوالی کا وقت آیا تب بھی کوے نے یہی جواب دیا۔ جب میوہ پک گیا تو فاختہ پھر گئی کہ چلو چل کر میوہ توڑ لائیں۔ کوے نے پھر وہی جواب دیا۔ فاختہ نے توڑنے کی محنت اٹھائی اور میوہ باغ میں ایک جگہ جمع کر دیا۔ دوسرے دن کوے کے پاس گئی کہ چلو چل کر میوہ لائیں تو کیا دیکھتی ہے کہ کوا گھر سے غائب ہے۔ وہ فوراً باغ میں گئی تو دیکھا سارا میوہ کوئی لے گیا۔ یعنی کوا اس کے آنے سے پہلے آیا اور سب میوہ اٹھا کر کسی اور گھر میں لے گیا۔

    فاختہ بےچاری بہت روئی پیٹی۔ مگر کیا کر سکتی تھی۔ خدا کے سوا کوے سے بدلہ کون لے سکتا تھا۔ اس واسطے وہ اس دن سے جب بولتی ہے یہی بولتی ہے، حقا تو، حقا تو، اس کا مطلب یہ ہے کہ الہٰی تو حق ہے میرا حق کوے سے دلوا۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے