Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انسانی کنبہ

حجاب امتیاز علی

انسانی کنبہ

حجاب امتیاز علی

MORE BYحجاب امتیاز علی

    جب میں چھوٹی تھی تو مجھے جمکیلی دوپہروں میں باغ میں بیٹھ کر ننھی چڑیوں کے نغمے سننے کا بڑا شوق تھا۔ مجھے اڑتی ہوئی تتلیاں بھی بےحد پسند تھیں۔ لیکن میں نے کبھی تتلی کو پکڑ کر اس کے پر نہیں نوچے، مجھے خیال آتا تھا کہ تتلی کی بھی ایسی ہی جان ہے جیسے میری اپنی ہے۔

    اچھا اب ایک دوپہر کا قصہ بیان کرتی ہو۔ میں اپنے باغ کی دیوار پر سر رکھے آنے جانے والوں کا تماشہ دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں کیا ہوا کہ میری نظر لڑکوں کی ایک ٹولی پر پڑی جو بغل میں اپنی کتابوں کے بستے لئے اسکول سے گھر واپس آ رہے تھے۔

    یہ لڑکے بےحد شوخ و شریر تھے۔ ہنستے کھیلتے اور باتیں کرتے ہوئے آ رہے تھے۔ بعض تو چھلانگیں لگا رہے تھے۔ یکایک میں نے دیکھا کہ ان میں سے جو لڑکا سب سے چھوٹا تھا، اسے ایک پتھر سے ٹھوکر لگی اور لگتے ہی وہ بےچارہ بری طرح چت زمین پر آ رہا۔ اس کی کتابوں کا بستہ کھل گیا۔ ساری کتابیں زمین پر بکھر گئیں۔

    اس کی جیب میں کھیلنے کی گولیاں تھیں وہ بھی لڑھکتی ہوئی ادھرادھر چلی گئیں۔ اس کی ٹوپی دور جاگری۔ لڑکوں کا ہنسی سے برا حال ہو گیا۔ مگر میں نے دیکھا کہ ایک لڑکا جس کی عمر نو سال کی ہوگی اپنی ہنسی ختم کر کے گرے ہوئے لڑکے کی طرف دوڑا۔ اسے اٹھایا۔ اس کی پیشانی کی چوٹ کو اپنے رومال سے پونچھا۔ اپنے پانی کی تھرمس کھول کر زخمی لڑکے کو پانی پلایا۔ پھر اس کی کتابیں بستے میں بھریں، اس کی گولیاں چن چن کر اس کی جیب میں بھریں اور ننھے لڑکے کی انگلی پکڑ کر اسے اس کے گھر کی راہ پر چھوڑ دیا اور خود اپنی راہ چلا گیا۔

    میں بےحد متاثر ہوئی۔ سوچنے لگی۔ اے بچے! اگر دنیا کے سارے انسانوں کے سینے میں تجھ سا دل اور اخلاق میں تجھ سا دھیما پن ہو تو آج ہماری دنیا کو فوجوں، ایٹم بموں، ہتھیاروں اور چھروں کی کیا ضرورت رہ جائےگی؟ ساری انسانی آبادی ایک کنبہ نہ بن جائے!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے