بچوں کے لئے براعظم افریقہ کی منتخب انوکھی کہانی
کہتے ہیں کہ بہت پرانے زمانے میں شیر اڑ سکتا تھا اور اس وقت کوئی بھی شئے اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکتی تھی۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کوئی اس کے شکار کیے ہوئے جانوروں کی ہڈیوں کو توڑے۔ وہ ان کے ڈھانچے جوں کے توں رکھنا چاہتا تھا۔ لہذا اس نے ان کی رکھوالی کے لئے دو سفید کوؤں کو ایک جوڑا بنایا۔ انہیں، اس نے ہڈیوں کے گرد بنائے گئے حصار کی دیوار پر بٹھایا اور خود شکار کرنے کے لئے نکل گیا۔ اب یہ اس کا معمول بن چکا تھا۔ لیکن ایک دن بڑا مینڈک ادھر آن پہنچا۔ اس نے تمام ہڈیوں کو ٹکڑے کر دیا، ’’آدمی اور جانور زیادہ زندہ کیوں نہیں رہتے؟‘‘ اس نے کوؤں سے کہا، ’’جب وہ آئے تو اسے یہ بھی کہنا کہ میں ادھر جوہڑ کے کنارے رہتا ہوں، اگر وہ مجھ سے ملنا چاہتا ہے تو پھر اسے خود وہاں آنا ہوگا۔‘‘
ادھر شیر کچھ آرام کرنے کے لئے گھاس پر لیٹا ہوا تھا، اس نے اڑنا چاہا لیکن اس نے محسوس کیا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ اب وہ سخت غصے میں تھا۔ اس نے سوچا کہ حصار پر یقیناً کچھ نہ کچھ ہوا ہے لہذا وہ گھر کی طرف چل دیا۔
’’تم نے کیا کیا ہے کہ میں اب اڑ نہیں سکتا؟‘‘ وہ جب گھر پہنچا تو اس نے کوؤں سے پوچھا۔
’’کوئی یہاں آیا تھا اور اس نے ہڈیوں کے ٹکڑے کر دیئے۔‘‘ کوؤں نے جواب دیا اور بولے، ’’اگر تم اس سے ملنا چاہتے ہو تو وہ تمہیں جوہڑ کے کنارے مل سکتا ہے!‘‘
شیر جب وہاں پہنچا تو مینڈک جوہڑ میں پانی کے کنارے کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ ’’ہو!‘‘ وہ شیر کو دیکھتے ہی اونچی آواز میں بولا اور فوراً پانی میں غوطہ لگا کر جوہڑ کے دوسرے کنارے پر جا نکلا۔ شیر بھی چکر لگا کر وہاں پہنچ گیا لیکن مینڈک دوبارہ غوطہ لگا گیا۔ بڑی کوشش کے باوجود شیر جب اسے نہ پکڑ سکا تو مایوس ہو کر گھر واپس آ گیا۔
کہا جاتا ہے کہ تب سے آج تک شیر اپنے پیروں پر چلتا ہے اور سفید کوے بھی تب سے بالکل بہرے ہو چکے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ، کیا ہوا ہے؟ اور انہوں نے جواب میں بس اتنا کہا تھا کہ، ’’اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔‘‘
کیا تم بتا سکتے ہو کہ، ہوا تھا؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.