جیسے کو تیسا
ایک سوداگر کچھ دنوں کے لیے ایک سفر پر جانے لگا تو اس نے سومن لوہا اپنے ایک دوست کے گھر امانت کے طور پر رکھوا دیا تاکہ ضرورت پڑے تو اسے بیچ کر روپیہ حاصل کر سکے۔ جب وہ سفر سے لوٹا تو اپنے دوست کے پاس آیا اور اس سے لوہا طلب کیا۔ دوست نے کہا۔ ’’تمہارا لوہا میں نے ایک کوٹھری میں بند کر کے رکھ دیا تھا مگر ایک دن کھول کے دیکھا تو چوہوں نے سب کھا لیا تھا۔‘‘
سوداگر نے کہا۔ ’’تم ٹھیک کہتے ہو۔ دراصل چوہوں کو لوہا بہت پسند ہے۔ وہ اس کی لذت پر جان دیتے ہیں۔ ضرور کھا لیا ہوگا کیونکہ ان کے دانت اس قسم کی ملائم اور چکنی چیز پر خوب چلتے ہیں۔‘‘
یہ بات سن کر اس کا دوست بہت خوش ہوا کہ چلو اتنا سارا لوہا بغیر کسی جھگڑے کے ہضم ہو گیا۔ اسے سوداگر کی بے وقوفی پر بڑی ہنسی آئی۔ سوچا کہ اس خوشی میں اس کی مہمان داری ضرور کرنی چاہیئے تاکہ دل میں کوئی اندیشہ باقی نہ رہے۔ اس نے سوداگر سے اصرار کیا کہ وہ آج کے دن اس کا مہمان رہے۔ سوداگر نے کہا۔
’’آج مجھے کچھ ضروری کام ہے۔ کل صبح حاضر ہوں گا۔‘‘
یہ کہہ کرو سوداگر رخصت ہوا اور باہر آکر اس کے لڑکے کو ساتھ لے جاکر اپنے گھر میں چھپا دیا۔ صبح صبح حسب وعدہ اس کے گھر دعوت کھانے پہنچا۔ میزبان کو پریشان حال پایا۔ وہ معذرت کرتے ہوئے بولا۔
’’میرا لڑکا کل سے گم ہوگیا ہے اور تمام شہر میں منادی کرا دی ہے۔ لیکن اب تک اس کا سراغ نہیں مل سکا اس لیے میرے حواس بجا نہیں ہیں۔ میں بےحد پریشان ہوں۔ معاف کرنا میں تمہاری دعوت نہیں کر سکتا۔‘‘
سوداگر نے کہا۔ ’’کوئی بات نہیں۔ لیکن ہاں۔۔۔ یاد آیا۔ کل جب میں تمہارے گھر سے باہر نکلا تھا تو میں نے بالکل ویسا ہی لڑکا جیسا حلیہ تم نے بیان کیا ہے، دیکھا تھا۔ لیکن اسے ایک باز اپنے پنجوں میں دبوچے ہوا میں اڑائے لیے جا رہا تھا۔‘‘
میزبان خفا ہوا اور بولا۔ ’’کیوں خواہ مخواہ جھوٹ بولتے ہو۔۔۔ اور ایسی ناممکن بات کہتے ہو۔ کیا ایک کمزور باز ایک بیس سیر کے موٹے تازے لڑکے اٹھا کر ہوا میں اٹھا کر اڑا سکتا ہے؟‘‘۔
سوداگر ہنسا اور بولا۔’’اس میں تعجب کی کیا بات ہے؟ جس شہر میں چوہے سومن لوہا کھا سکتے ہیں، کیا وہاں ایک بازبیس سیر کے لڑکے کو اٹھا کر نہیں اڑ سکتا؟ اس شہر کی آب و ہوا میں یہی تاثیر ہے‘‘۔
وہ شخص سمجھ گیا کہ یہ کام سوداگر کا ہے۔ فوراً بولا۔
’’فکر نہ کرو۔ تمہارا لوہا چوہوں نے نہیں کھایا۔‘‘
سوداگر نے جواب دیا۔ ’’تم بھی پریشان مت ہو۔ تمہارے بیٹے کو باز نہیں لے گیا۔‘‘
آخر اس نے اس کا لوہا واپس کر دیا اور سوداگر نے اس کا لڑکا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.