ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی گاؤں میں کلو نام کا ایک کسان رہتا تھا۔ ایک دن اس نے نئے داروغہ صاحب کو جو شہر سے نئے نئے آئے تھے، دعوت کرنی چاہی۔ گاؤں کے لوگوں نے اسے سمجھایا کہ دیکھ وہ شہر کے رہنے والا ہیں ان کی دعوت نہ کرو۔ ہو سکتا ہے کہ تم سے کوئی بات ایسی ہو جائے جو ان کو ناگوار گزرے۔ لیکن اس کسان نے کسی کی کوئی بات نہ سنی اور اس نئے داروغہ صاحب کو دعوت پر مدعو کیا اور بیوی کو ہدایت کر دی کہ خوب اچھے اچھے کھانے تیار کرے۔ داروغہ صاحب جو آئے اور کھانا کھا چکے تو انہوں نے ایک خلال مانگا۔ کسان نے سمجھا یہ بھی کوئی کھانے کی چیز ہے گھر میں گیا اور بیوی سے کہا، تم نے خلال پکایا ہے؟جلدی سے دو، داروغہ صاحب مانگ رہے ہیں۔ کسان کی بیوی نے کہا کہ یہ چیز تو میں نے پکائی ہی نہیں۔ کسان بہت ناراض ہوا اور کہا کہ میں نے کہا تھا کہ سب چیزیں پکا کر رکھنا۔ وہ باہر آیا اور داروغہ صاحب کے سامنے کھڑا ہو کر عاجزی سے کہنے لگا۔ داروغہ صاحب خلال تو ہمارے یہاں پکا نہیں ہے۔ یہ سنتے ہی داروغہ صاحب نے ایک زور دار قہقہہ لگایا اور کافی دیر تک ہنستے رہے۔ جب ان کی ہنسی رکی تو وہ بولے ارے بھائی خلال کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے وہ تو دانت کریدنے کے تنکے کو کہتے ہیں یہ سن کر کسان بہت شرمندہ ہوا۔ اس نے داروغہ صاحب کی فرمائش کو فوراً پورا کر دیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.