میں کیا تجھ سے روٹھی تھی
ایک تھی چوہیا اور ایک تھا چوہا، دونوں کی ہوئی شادی چوہیا سسرال میں آئی تو اس نے ساس کو سلام نہ کیا بڑھیا ساس نے اپنے بیٹے چوہے سے کہا کہ اس موئی کو خوب مار یہ بڑی بدتمیز ہے، اپنے بڑوں کو سلام بی نہیں کرتی، چوہے نے اپنی اماں کا کہنا مانا اور لے کر جوتی خوب ہی بیوی کو مارا۔ چوہیا پٹ کٹ کر کونے میں منہ ڈھک کر بیٹھ گئی اور چوہا بازار چلا گیا۔ تھوڑی دیر میں چوہا آٹا گھی کھانڈ لے کر آیا اور چوہیا سے کہا لوبی روٹ پکا لو۔ نیاز کا ملیدہ بنےگا۔ چوہیا نے جواب دیا۔
ماری کوٹی کونے لاگی میں کیوں پکاؤں
چوہے نے خود ہی روٹ پکا لیے۔ جب روٹی پک گئے تو چوہیا سے کہا اور ملیدہ تو کوٹ لو۔ چوہیا نے جواب دیا۔
ماری کوٹی کونے لاگی میں کیوں کوٹوں
بچارے چوہے نے ملیدہ بھی آپ ہی کوٹ لیا اور جب گھی کھانڈ ملا کر ملیدہ تیار ہوا اور نیاز دے دی تو چوہے نے کہا آؤ چوہیا ملیدہ کھاؤ تو چوہیا جھٹ پھدک کر دسترخوان پر آ گئی اور کہا۔
داری سیاں ہیری سیاں میں کیا تجھےسے روٹھی تھی
یہ کہہ کر ملیدہ خوب کھایا اور پھر ساس کو بھی روزانہ سویرے اٹھ کر سلام کرنے لگی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.